کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 78
چنانچہ ۲۱/جنوری کو ہمدرد سنٹر، لاہور میں ایک سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں سیکرٹری جنرل متحدہ مجلس عمل جناب حافظ حسین احمد کو بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا۔ اس مذاکرہ میں نامور مقررین نے اظہارِ خیال کیا۔ چند مقررین کے افکار کا خلاصہ پیش خدمت ہے :
جسٹس(ر) عبدالحفیظ چیمہ نے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصل موضوع پر بات کرنے سے پہلے کچھ زمینی حقائق کا تذکرہ ضروری ہے۔ اس وقت دنیا کی واحد سپرپاور ایک منصوبے کے تحت مسلمانوں کے وسائل ہتھیانا چاہتی ہے۔ وہ اپنے استعماری عزائم کی راہ میں جہادی جذبے کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے۔ اس نے اپنے استعماری ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنے پروردہ حکمرانوں کی سرپرستی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ ایسے میں متحدہ مجلس عمل کو چاہئے کہ وہ Go-Slow کی پالیسی اختیار کرے اور عملی اعتبار سے دور رَس اقدامات کرے۔
اس کے بعد انہوں نے چند مسائل کا تذکرہ کرتے ہو ان کے حل زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ پچھلے پچاس سال سے سمگلنگ کا مرکز رہا ہے ،جس سے سارا پاکستان متاثر ہوا ہے۔ اسی طرح ڈرگ کے ساتھ بیرونی ٹریڈ اور غیر قانونی گاڑیوں کا کاروبار بھی یہاں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے۔ اس مسئلے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکے، چوریاں اور دیگر جرائم کی ایک بڑی وجہ بے روزگاری ہے۔ ۴۳۰/ انڈسٹریل یونٹس بند پڑے ہیں ، مرکز سے مل کر ان کو Revive کرنے کی ضرورت ہے۔ نظامِ تعلیم کے حوالے سے انگریزی کو نصابِ تعلیم سے نکالنے کی بجائے انگریزی کو مسلمان کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح دینی علوم کے ساتھ سائنسی اور جدید علوم پڑھائے جائیں ،تاکہ اسلام کی فوقیت اور آفاقیت ان کے ذہنوں پر نقش کی جائے۔ ٹی، وی میں جو وقت ریجنل پروگرام میں مل سکتا ہے، اس کے دوران اُردو اور پشتو زبان میں اخلاق، شرافت اور دیانت داری وغیرہ کے موضوعات پر لیکچرز کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح احتساب کا کڑا نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے جو اوپر سے شروع ہو۔
انہوں نے اپنے ذاتی تجربات کے حوالے سے بتایا کہ ایک چیف جسٹس اگر چاہے تو صوبائی عدلیہ میں پائی جانے والی کرپشن کو روک سکتا ہے۔ قانون پر عمل درآمد کے سلسلے میں انہوں نے سفارش کی کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جرائم کی اسلامی سزائیں معاشرے کی درستگی اور امن بحال کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرتی ہیں لیکن اس میں بشروا ولا تنفروا اور