کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 77
مختصر رپورٹ عظیم ترمذی
رودادِ مذاکرہ ’پاکستان میں نفاذِ اسلام کی ترجیحات‘
۱۱/ستمبر کے بعد آنے والی تبدیلیوں نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ان تبدیلیوں میں ایک نمایاں تبدیلی دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والے سیاسی ’اَپ سیٹس‘ ہیں اور یہ سیاسی ’اپ سیٹس‘ امریکہ گردی کا ردّعمل اور اس کی استعماریت کے خلاف نوشتہ دیوار ہیں ۔ اس استعمار نے مبینہ ’دہشت گردوں ‘کے تعاقب میں افغانستان میں جس طرح سے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو تہ تیغ کیا ہے،اس پر پوری دنیا بالعموم اور مسلم دنیا بالخصوص انتہائی اذیت اور کرب سے گزری ہے۔ اس درد اور کرب کا شکار سب سے زیادہ اہل پاکستان ہوئے،جس کی سرزمین سے ملنے والی ’لاجسٹک سپورٹ‘ نے اس خونی کھیل میں بنیادی کردار ادا کیا۔ یہی و جہ ہے کہ حالیہ انتخابات میں خاص طور سے صوبہ سرحد اور بلوچستان کے عوام نے دینی جماعتوں کے اتحاد بنام ’متحدہ مجلس عمل‘ کو بھرپور مینڈیٹ دے کر اپنے امریکہ مخالف جذبات کا اظہار کیا ہے۔ ماضی میں کئی بار دینی جماعتوں کا اتحاد بنا، لیکن عوام کا ایسا اعتماد اُنہیں پہلی بار ملا ہے۔ اب پوری قوم کی نظریں اُن پر لگی ہوئی ہیں ۔ یہ درویش نہ صرف ووٹ دینے والوں کی اُمید و توقعات کا مرکز بنے ہوئے ہیں بلکہ بیگانوں کی خصوصی ’نظر کرم‘ بھی ان پر ہے۔معمولی کوتاہی پر بھی میڈیا ان کی خبر لینے یا کنفیوژن پیدا کرنے کو بھی بے تاب نظر آتا ہے۔
ا س صورتحال میں اس دینی اتحاد کے ہمدرد حضرات کا فکرمند ہونا فطری سی بات ہے۔اس امر کی بھی بڑی ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کے لئے ایک مفصل لائحہ عمل پیش کیاجائے اور ان کے لئے ترجیحات کا تعین کیا جائے، جس کا ایک مظہر محدث کی مفصل ادارتی تحریر بھی ہے۔جنوری کے پہلے ہفتے ’مجلس فکر ونظر‘ کے ڈاکٹر محمد امین صاحب نے اس سلسلے میں مشاورت اورباقاعدہ سیمینار کے انعقاد کے سلسلے میں مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی سے ادارۂ محدث میں ایک ملاقات کی اور ایسے سیمینار کے مقررین اورمدعوین کے بارے میں ان سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔