کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 72
ان سب میدانوں ٭میں ڈاکٹر حمیداللہ نے تحقیق اور تسوید کے وہ نقوش قائم کئے ہیں جو تادیر چراغِ راہ رہیں گے۔ اسلامی فقہ کی تدوین اور خصوصیت سے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کیMethodology پر ان کا کام٭ راہ کشا حیثیت رکھتا ہے۔ اسلامی قانون اور قانونِ روما کے فرق کو بھی انہوں نے بڑے قاطع دلائل سے ثابت کیا اور مستشرقین کے اس غبارے سے ہوا نکال دی کہ اسلامی قانون دراصل قانونِ روما سے ماخوذ ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں قرآن پاک کے ترجموں کی معلومات کو جمع کرنا بھی ان کا ایک پسندیدہ موضوع تھا اور اس سلسلے میں ان کی کاوش بنیادی کوشش کا مقام رکھتی ہے۔ ان کے طرزِ تحقیق میں صرف کتابی محنت ہی شامل نہ تھی۔ حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم ٭ ڈاکٹر حمید اللہ مرحوم کا احادیث کی تدوین واشاعت کے سلسلے میں کام واقعتا بہت عظیم ہے، اورمرحوم کا امتیازی تخصص تاریخ وآثار ہی تھا، جبکہ تحقیق حدیث میں ان کے بعض رجحانات وآراء ایسی ہیں جنہیں سے اتفاق کرنا بڑا مشکل ہے۔چنانچہ تحقیق حدیث کے سلسلے میں فن حدیث کے اُصول وقواعد کی پابندی کی بجائے آپ تاریخی تحقیق کے منہاج کو ہی کافی سمجھتے تھے۔مشہور حدیث اُطلبوا العلم ولوبالصین کی صحت وضعف پر ماہنامہ محدث کے ۳ شمارہ جات (ج ۱۸/ عدد ۱۰،۱۲ بابت جولائی ۱۹۸۸ء … ج ۱۹/ عدد ۱، ۲بابت اگست ستمبر ۱۹۸۸ء اور ج۱۹/ عدد ۸،۹ بابت مارچ اپریل ۱۹۸۹ئ) میں جنا ب ڈاکٹر صاحب اور محترم غازی عزیر کے مضامین بڑی تفصیل سے شائع ہوچکے ہیں جن کا مطالعہ اس ضمن میں مفید ہوگا۔ فتوی واجتہادمیں بھی ڈاکٹر صاحب کی بعض آراء میں تفرد پایا جاتا ہے ۔ مثلاً ابو داود کی حدیث اُمّ ورقہ سے ڈاکٹر صاحب نے جو ’نماز میں عورت کے لیے مردوں کی امامت کا فتوی‘ کشید کیا تھا، اس سے اس نازک مسئلہ میں علمائے اُمت کے متفقہ موقف کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا ہو گئے تھے ۔ مزید برآں آنحضرت کی چار سے زائد شادیاں کرنے کی خصوصیت کے بارے میں بھی ڈاکٹر صاحب کا موقف کمزور رہا ہے۔ تاہم ڈاکٹر مرحوم یہ بہت بڑی خوبی تھی کہ وہ دلائل کی روشنی میں اپنی غلطی کا اعتراف کر لینے میں بھی محققانہ جرات کے حامل تھے۔ (دیکھئے: ماہنامہ ’الشریعہ‘ مارچ ۱۹۹۱ء) اور شاید ان کی یہی خوبی ان کے بعض تفردات پر غالب رہی اور وہ مجموعی طور پر عالم اسلام کی توجہ کامرکز بنے رہے۔ محدث 8 ڈاکٹر موصوف ایک بلند پایہ محقق ہونے کی بنا پر اکابر ائمہ کی امتیازی خدمات اجاگر کرنے میں کوشاں رہتے تھے، بالخصوص برصغیر میں امام ابوحنیفہ رحمۃاللہ علیہ کے مُنتسبین کوجو مقام حاصل ہے، اس کا تقاضا بھی تھا مگر اس سے یہ مغالطہ نہ ہو کہ وہ خود بھی مقلد حنفی تھے بلکہ فنونِ حدیث سے ان کی دلچسپی اور تاریخ وآثار کا امتیازی ذوق انہیں امام شافعیؒ کی طرف مائل کرتا تھا۔ محدث