کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 68
لئے کھپا کر احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کو زندہ کیا ہے اور آئندہ نسلوں کے لئے تحقیق وتفوق، محنت و قربانیوں کی ایسی راہ متعین کی ہے جو ان کے لئے مشعل راہ بنے گی۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جب ہم اپنے مشاہر پر نظر ڈالتے ہیں تو ایسے نابغہ روزگار کم ہی نظر آتے ہیں ۔ جنہوں نے تحقیق و تصنیف کے ساتھ دعوت و تبلیغ کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیے ہوں اور بلاشبہ ایسے ناموں میں ڈاکٹر حمیداللہ مرحوم کا نام انتہائی نمایاں ہے۔ ان کی سرگرمیاں تحقیق و تفوق کے ساتھ دعوت و تبلیغ کا خوبصورت امتزاج ہیں ۔ ان کی زندگی اسلامی احکامات کا عملی نمونہ نظر آتی ہے۔ ڈاکٹر حمیداللہ مرحوم نے اپنے کام کو کبھی وجہ افتخار نہیں بنایا ہمیشہ اعتراف، معذرت، تواضع اور انکساری کا پیکر نظر آتے۔ اپنی وسعت علمی کے باوجود کبھی اپنی رائے پر اصرار نہیں کیا۔ نرم دم گفتگو گرم دم جستجو کا مکمل عکس ان کی زندگی اور ان کے کاموں میں دیکھا جاسکتا ہے۔
گذشتہ دنوں ڈاکٹر مرحوم کے حوالے سے شیخ زید اسلامک سنٹر، پنجاب یونیورسٹی میں تعزیتی سیمینار منعقد ہوا۔ جہاں ڈاکٹر رحمۃ اللہ علیہ مرحوم کے حوالے سے ہونے والی تقاریر سے راقم نے یہ بات محسوس کی کہ ڈاکٹر رحمۃ اللہ علیہ صاحب کی ذاتِ گرامی اور ان کے کاموں کے حوالے سے مکمل طور پر کسی کو بھی آگاہی نہیں ، ان کے بہت سے کام ابھی زیرطبع ہیں جب کہ مطبوعہ مواد کا مکمل ریکارڈ بھی شاید ہی کہیں دستیاب ہو۔ ہمارے ہاں یہ روایت ہے یا شاید ہر جگہ کہ کسی شخص کی اہمیت اور اس کے کاموں کی افادیت اکثر اس کے جانے کے بعد ہوتی ہے۔ جس کا اظہار بعض مقررین نے بھی کیا۔ بہرطور یہ امر خوش آئند ہے کہ اس ’روایتی غفلت‘ کی تلافی کا سامان اس صورت میں کرنے کی تجویز سامنے آئی کہ اسلامک سینٹر میں ایک چیئر ڈاکٹر حمیداللہ رحمۃ اللہ علیہ مرحوم کے نام سے شروع کی جائے۔ اگر اس تجویز پر عملدرآمد ہوا تو یہ ڈاکٹر حمیداللہ رحمۃ اللہ علیہ مرحوم کے تحقیقی وتاریخی مشن کو آگے بڑھانے میں ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔
ڈاکٹر صاحب علمی و تحقیقی میدان میں جو وِرثہ چھوڑ کر گئے ہیں ، بلا شبہ اس پر فخرکیا جاسکتا ہے ۔یہ ورثہ اُمت ِمسلمہ کے لئے ایک ایسی قندیل ہے جس کی روشنی سے ہمیشہ تشنگانِ علم مستفید ہوتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی جملہ کاوشوں کو توشہ آخرت بنائے۔ آمین!
؎ خدا تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے !