کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 66
ڈاکٹر صاحب نے ایک سو سے زائد کتب تصنیف کیں ۔ مختلف بین الاقوامی جرائد میں آپ کے ۹۲۱ مقالہ جات شائع ہوئے۔ فرانسیسی زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر بھی آپ کا نمایاں کام ہے۔ اسی طرح سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ؛ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا نظامِ حکمرانی، عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے میدانِ جنگ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیاسی زندگی الوثائق السیاسیۃ(عربی) مطبوعہ قاہرہ اور دیگر بہت سی اہم کتب اہل علم وتحقیق کے لئے یادگار حیثیت رکھتی ہیں ۔ اسی طرح آئین پاکستان کے بنیادی نکات کی تیاری کے سلسلے میں انہوں نے مولانا سیدسلیمان ندوی، ظفر احمد انصاری وغیرہ کے ساتھ مل کر کام کیا۔ علما کے بائیس نکات اور نظامِ تعلیم کے خاکے کی تیاری میں بھی آپ شامل رہے۔ اسلامی یونیورسٹی بہاولپور میں دیئے گئے آپ کے لیکچرز خطباتِ بہاولپور کے نام سے شائع ہوکر بڑی دادِ تحقیق وصول کرچکے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کے تحقیقی شہ پاروں میں سب سے اہم ’صحیفہ ہمام ابن منبہ‘ کی تلاش اور اس کی اشاعت ہے۔ ڈاکٹر صاحب کو یہ مسودہ جرمنی کی ایک لائبریری سے ملا جسے انہوں نے ایڈٹ کرکے اور یہ ثابت کرکے شائع کیا کہ اس مجموعے میں پائی جانے والی احادیث اور بعد کے مجموعوں میں لکھی ہوئی احادیث میں کوئی فرق نہیں ۔ انہوں نے بڑے منطقی اور تاریخی اعتبار سے ثابت کیا کہ تدوین حدیث اور کتابت ِحدیث کا کام دورِ رسالت اور دورِ خلافت ہی میں شروع ہوگیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نہ صرف ان تحقیقی سرگرمیوں میں مصروف رہے، بلکہ تدریس اور تبلیغ بھی ان کا میدانِ کا ر رہے۔ ان تبلیغی مشاغل کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے ایک جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’آج کل یہاں (پیرس) میں ایسے موضوع سے متعلق میرا پروگرام چل رہا ہے جس میں اسلام کے نقطہ نظر کی ترجمانی کے لئے میرا انتخاب کیا گیاہے ، موجودہ موضوع حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں ۔ تحقیق کے دوران نئے گوشے میرے سامنے آئے، مثلاً ہندوؤں کے رامائن اور یونانیوں کے مشہور شاعر ہومرکی نظم ’اوڈیسی‘ حضرت ابراہیم کے دورکی تصانیف ہیں اور ان کی واقعہ نگاری پر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے واقعہ کا اثر موجود ہے۔ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ مسلمان جو واقعہ حضرت اسماعیل علیہ السلام سے منسوب کرتے ہیں ، وہ حضرت اسحق علیہ السلام سے تعلق رکھتا ہے۔ میں نے ان کی کتابوں اور تاریخی ترتیب کے حوالے سے ثابت کیاکہ قرآن کا بیان کردہ واقعہ ہی درست ہے۔ اس پر یہودی علما نے کہا کہ اگر