کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 65
یادِ رفتگاں عظیم ترمذي
رکن مجلس التحقیق الاسلامی
ڈاکٹر محمد حمیداللہ مرحوم۔۔۔۔
ایک عہدآفرین شخصیت
عالم اسلام کے معروف محقق، مؤرخ اور مفسر ڈاکٹر محمد حمید اللہ رحمۃ اللہ علیہ گذشتہ دنوں فلوریڈا کے ہسپتال میں ۹۶ سال کی عمر میں اپنے خالق حقیق سے جاملے۔ ان کی وفات، ان کے کارناموں اور مشن سے واقف لوگوں کے لئے ایک جانکاہ حادثے سے کم نہیں ۔ ’موت العالم موت العالم‘ کی ضرب المثل ان پر صادق آتی ہے۔تحقیقی و علمی دنیا کا یہ عظیم ستارہ طویل عرصے تک دیارِ مغرب میں بیٹھ کر اپنے علمی جواہر بکھیرتا رہا اور بلا شبہ ان کے یہ کام عالم اسلام کے لئے منفرد ونایاب جواہر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
ڈاکٹر حمید اللہ ۱۶/ محرم ۱۳۲۶ھ (۱۹۰۵ء) کو حیدر آباد دکن کے کوچہ حبیب علی شاہ میں پیدا ہوئے۔ آپ جنوبی ہند کے مشہور خاندان ’نواسط‘ سے تعلق رکھتے تھے جو اپنی دینی، علمی، تحقیقی سرگرمیوں کی و جہ سے مشہور اور قدرومنزلت سے سرفراز ہے۔ ڈاکٹر حمید اللہ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی، پھر مدرسہ دارالعلوم جامعہ نظامیہ میں انگریزی کا امتحان دے کر جامعہ عثمانیہ میں داخل ہوئے اور وہاں سے ایم اے، ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں ۔ لیکن حصولِ علم کی تشنگی اور تحقیق و جستجو کا ذوق بڑھتا گیا ۔ چنانچہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے یورپ پہنچے۔ جہاں آپ نے بون یونیورسٹی (جرمنی) سے اسلام کے بین الاقوامی قانون پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈی فل کی ڈگری حاصل کی، اور سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے ’عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلافت ِراشدہ رضی اللہ عنہم میں اسلامی سفارت کاری‘ پر مقالہ لکھ کر ڈاکٹر آف لیڈز کی ڈگری پائی۔
ڈاکٹر صاحب کی متنوع اور پیچیدہ تحقیقی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والا شخص حیرت وممنوعیت کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ ان کی ساری کی ساری زندگی تحقیق و جستجو، اشاعت اور تبلیغ اسلام ہی سے عبارت ہے۔ اس سلسلے میں آپ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کے متبع نظر آتے ہیں ۔ ہر قسم کے تکلّفات اور جھمیلوں سے آزاد بس اپنے مشن میں مگن اور آپ نے اس مشن کو بڑی کامیابی سے پوراکیا۔