کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 58
کی مشروعیت پردلالت کرتی ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’فتح الباری‘ میں لکھا ہے کہ :یہی جمہور کا قول ہے، لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، ابن ابی ذئب رحمۃ اللہ علیہ اور ان تمام لوگو ں نے جو میت کی نجاست کے قائل ہیں ، اس بات کو مکروہ قرار دیا ہے۔ البتہ جو لوگ میت کے پاک ہونے کے قائل ہیں ، ان میں سے بھی بعض مسجد کی آلودگی کا خدشہ بیان کرتے ہیں ۔‘‘(۱۰۶)
علامہ عبدالرحمن محدث مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۵۲ھ) فرماتے ہیں :
’’جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھنا جائز ودرست ہے، ’صحیح مسلم‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل رضی اللہ عنہ اور ان کے بھائی (سہیل رضی اللہ عنہ ) کے جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھی ہے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جنازہ کی نماز بھی مسجد ہی میں پڑھی گئی ہے۔ مگر مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنے کی عادت نہیں کرنی چاہئے، بلکہ نمازِ جنازہ کے واسطے مسجد کے علاوہ کوئی اور جگہ مقرر کرنی چاہئے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد نبوی کے علاوہ ایک خاص جگہ نمازِ جنازہ کے واسطے مقرر تھی۔‘‘(۱۰۷)
علامہ محدث مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے قول بروایت ِامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کو نقل کرتے ہوئے ایک مقام پر فرماتے ہیں :
’’یہ قول ابن ابی ذئب رحمۃ اللہ علیہ ، ا مام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان تمام لوگوں کا ہے جو میت کے نجس ہونے کے قائل ہیں ۔ یہ تمام حضرات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث : ’’من صلی علی جنازة في المسجد فلاشيئ له‘‘رواہ ابوداود، سے دلیل پکڑتے ہیں ۔ اور ان میں سے بعض اس بات سے دلیل پکڑتے ہیں کہ اس عمل کا متروک ہونا قرار پایا ہے، کیونکہ جن لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پرنکارت کی تھی وہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے، لیکن حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی تردید یوں فرمائی ہے کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان لوگوں کی نکارت کا انکار کیا تو ان لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات تسلیم کرلی تھی، جو اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو وہ حکم یاد تھا جس کو وہ لوگ بھول چکے تھے۔‘‘(۱۰۸)
علامہ محدث مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کہ مسجد میں میت پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی اور حدیث الباب سے ان کے استدلال کی شرح میں فرماتے ہیں کہ
’’یہ قول امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ، امام اسحاق رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور کا ہے۔یہ لوگ اس باب میں وارد حدیث سے استدلال کرتے ہیں اور اس بات سے بھی دلیل پکڑتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مصلیٰ میں نجاشی کی نمازِ جنازہ پڑھی تھی، جیساکہ ’صحیح البخاری‘ میں مروی ہے اور چونکہ مصلیٰ بھی مسجد