کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 57
’’یہ حدیث مسجدمیں میت کے داخل کرنے اور مسجد ہی میں اس پر نمازِ جنازہ پڑھنے کے جواز پردلالت کرتی ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ، امام اسحاق رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور کا یہی قول ہے۔ امام ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ اہل مدینہ نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک روایت کے مطابق ایسا ہی نقل کیا ہے۔ ابن حبیب مالکی رحمۃ اللہ علیہ کا قول بھی یہی ہے، لیکن ابن ابی ذئب، امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور مشہور روایت کے مطابق امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ، ہادویہ اور ان تمام لوگوں نے اس کی کراہت بیان کی ہے جو میت کی نجاست کے قائل ہیں ۔‘‘(۱۰۳)
علامہ نور الدین ابوالحسن محمد بن عبدالہادی سندھی حنفی رحمۃ اللہ علیہ (۱۱۳۹ھ) التعلیق علی المجتبیٰ میں حدیث ِعائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ إلافي المسجد کی شرح میں فرماتے ہیں :
’’بظاہر یہ حدیث مسجد میں نمازِ جنازہ کے جواز میں وارد ہے۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مسجد سے باہر نمازِ جنازہ پڑھنا تھی، لہٰذا یہ کہنا زیادہ اقرب ہے کہ مسجد میں نمازِ جنازہ کے جواز کے باوجود مسجد کے باہر نمازِ جنازہ پڑھنا افضل ہے۔ واللہ أعلم‘‘(۱۰۴)
علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ ابوالحسن سندھی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول ذرا تفصیل سے یوں نقل کیا ہے
’’پس یہ حدیث اس بیان کے لئے ہے کہ جس طرح دوسری فرض نمازوں کے مسجد میں پڑھنے پراجر ملتا ہے، اس طرح مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنے کاکوئی اضافی اجر محض اس وجہ سے نہیں ملتا ہے کہ وہ مسجد میں پڑھی گئی ہے مگر اصل نماز کااجر باقی رہتا ہے۔ جہاں تک اس حدیث سے استفادہ کرتے ہوئے بعض لوگوں کو یہ وہم ہوا ہے کہ مسجد میں ہونے کے باعث اس کا اجر سلب ہوجاتا ہے تو جاننا چاہئے کہ اس حدیث سے مسجد میں نمازِ جنازہ کی اباحت مستفاد ہوتی ہے اور یہ بھی کہ مسجد کے باہر نماز پڑھنے کے مقابلہ میں اس کی کوئی زیادہ فضیلت نہیں ہے۔ حسب ِموقع دلائل کے مابین تعارض کو دفع کرنے اور موافقت پیدا کرنے کی غرض سے اس احتمال کی تعیین بھی کرنی چاہئے۔ اس بنا پر مسجد میں نماز جنازہ کی کراہت کا قول دشوار ہے، البتہ یہ کہنا چاہئے کہ مسجد کے باہر نماز پڑھنا افضل ہے اور یہ اس بنا پر کہ آں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیشتر حالات میں مسجد کے باہر ہی نماز پڑھتے تھے اور مسجد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل صرف ایک یا دو بار تھا، واللہ اعلم۔‘‘(۱۰۵)
میں کہتا ہوں کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی قول کو پسند کیا ہے، چنانچہ حاشیہ نمبر ۷۳ کے متعلق اوپر گزری عبارت علامہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ کے اسی قول سے مستفاد ہے۔
علامہ محدث شمس الحق عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۲۹ھ) فرماتے ہیں کہ
’’سنن ابوداود کی اس باب کے تحت وارد دونوں حدیثیں مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھے جانے