کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 55
مسجد میں بلا عذر نمازِ جنازہ کاجواز لیکن خارج از مسجد نمازِ جنازہ پڑھنے کی افضلیت، علما کی نظر میں مشاہیر علما میں سے امام ابن قدامہ مقدسی رحمۃ اللہ علیہ (۶۲۰ھ) فرماتے ہیں : ’’اگر مسجدکی آلودگی کا خوف نہ ہو تو مسجد میں میت پر نمازِ جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ امام شافعی، امام اسحاق، امام ابوثور اور امام داود رحمہم اللہ کا قول ہے۔ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہماللہ نے اس کو مکروہ قرار دیا ہے، کیونکہ ’مسند‘ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: من صلی علی جنازة في المسجد فلاشيئ له۔ لیکن ہمارے نزدیک وہ حدیث حجت ہے جس کی روایت امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی ہے، فرماتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضا رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ مسجد ہی میں پڑھائی تھی۔‘‘ (پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مکمل حدیث بروایت ِامام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے جنازوں کی مسجدمیں نمازوں سے متعلق دو روایات نقل کرتے ہیں ، پھر فرماتے ہیں کہ ) یہ تمام واقعات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں ہوئے اور انہوں نے اس پر کوئی نکارت نہیں کی، لہٰذا اس پر اجماعِ صحابہ ہوگیا۔ چونکہ نمازِ جنازہ بھی نماز ہی کی ایک قسم ہے، اس لئے انہوں نے دوسری تمام نمازوں کی طرح (اسے بھی مسجد میں پڑھنے سے) منع نہیں کیا۔‘‘(۹۴) امام ابوعیسیٰ ترمذی (۲۷۹ھ) اپنی سند کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ’’یہ حدیث حسن ہے اور اسی پر بعض اہل علم کا عمل ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں میت پر نمازِ جنازہ نہ پڑھی جائے، مگر خود امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسجد میں میت پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی اور اسی حدیث کو وہ اپنے قول کی دلیل بناتے ہیں ۔‘‘(۹۵) امام ابی الفرج ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ (۵۹۷ھ) فرماتے ہیں کہ : ’’مسجد میں میت پر نمازِ جنازہ پڑھنا مکروہ نہیں ہے، لیکن امام ابوحنیفہ اور امام مالک رحمہما اللہ کا قول ہے کہ مکروہ ہے۔‘‘(۹۶) امام خطابی رحمۃ اللہ علیہ (۳۸۸ھ) فرماتے ہیں کہ : ’’یہ ثابت ہے کہ حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما دونوں کی نمازِ جنازہ مسجد میں پڑھی گئی