کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 54
ابن ابی شیبہ رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے روایت کی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اور حضرت حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جنازوں کی نمازیں مسجد میں پڑھائی تھیں ، بلکہ ایک روایت میں تو یہ زیادتی بھی ملتی ہے کہ ’’جنازہ کو مسجد میں منبر کی جانب رکھا گیا تھا۔‘‘ یہ چیز اس امر کے جواز پر اجماعِ صحابہ کی متقاضی ہے۔‘‘(۹۱)
4. صرف بصورتِ عذر ہی مسجد میں نمازِ جنازہ کے جواز کا دعویٰ
امام ابن قیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ (۷۵۱ھ) فرماتے ہیں :
’’پس ان دو حدیثوں کے بارے میں یہ لوگوں کی مختلف آرا ہیں لیکن حق بات وہی ہے جس کا ہم نے پہلے تذکرہ کیا ہے کہ آں صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ مسجد سے باہر جنازہ کی نماز پڑھنا ہے اِلا یہ کہ کوئی عذر ہو۔ یہ دونوں اُمور جائز ہیں لیکن مسجد سے باہر نمازِ جنازہ پڑھنا ہی افضل ہے ، واللہ اعلم‘‘(۹۲)
اسی طرح ابن حجر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ’صحیح بخاری‘ میں وارد حدیث کے متعلق فرماتے ہیں :
’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جنازوں کیلئے ایک خاص جگہ مقرر تھی، جہاں جنازہ کی نمازیں پڑھی جاتی تھیں ، اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ بعض جنائز کی نمازوں کا مسجد میں واقع ہونا امر عارض یا جواز کے بیان کیلئے تھا۔ واللہ اعلم‘‘(۹۳)
میں کہتا ہوں کہ جہاں تک کسی عذر یا امر عارض کی وجہ سے مسجد میں نمازِ جنازہ کے جواز کا تعلق ہے تویہ بعید ہے کیونکہ اگر واقعتہً ایسا ہوتا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورجو امہات المومنین رضی اللہ عنہن ان کے ساتھ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی میت کو مسجد ِنبوی میں لانے کے وقت موجود تھیں ۔ ان سے یہ امر پوشیدہ نہ ہوتا، نیز یہ کہ انہوں نے جنازہ کو مسجد میں بلاعذر لانے کامطالبہ کیا تھا، پھر جن اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس فعل پرنکارت کی تھی وہ کسی عذر یا امر عارض کی عدمِ موجودگی کے باعث نہ تھی بلکہ وہ اصلاً مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنے ہی کو غلط سمجھتے تھے جیسا کہ اوپر روایات کی تفصیل سے واضح ہوتا ہے۔ نیز یہ کہ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ حضرات سہل و سہیل نیز ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کے جنازوں کے مسجد ِنبوی میں پڑھے جانے کے وقت کون سا عذر درپیش تھا؟ پس معلوم ہوا کہ مسجدمیں نمازِ جنازہ پڑھنے کو کسی عذر یا امر عارض کے ساتھ مشروط کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ یہ ایک خلافِ واقعہ اور ایسا دعویٰ ہے جو محتاج دلیل ہے، واللہ اعلم