کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 52
اوّل یہ کہ اگر مسجد میں جنازہ کا لانا باعث ِعیب ہوتا تو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے جنازوں کے وقت کسی شخص نے اعتراض کیوں نہ کیا، حالانکہ اس وقت جلیل القدر اور اصحابِ فضل صحابہ رضی اللہ عنہم کی وافر تعداد موجود تھی اور لوگ سنت ِنبوی بھولے نہیں تھے۔ دوم یہ کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی وفات کم از کم ۵۴ھ سے ۵۸ ھ کے درمیان کسی وقت ہوئی تھی اور اس دوران مدینۃ النبی میں صحابہ رضی اللہ عنہم سے زیادہ تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہ کی بھرمار تھی اور تابعین رحمۃ اللہ علیہ میں الحارث بن عبداللہ ہمدانی اعور اور المختار بن ابی عبیدثقفی جیسے بدنام زمانہ کذاب بھی موجود تھے۔ کوئی بعید نہیں کہ انہیں جیسے کسی بدطینت شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے تقویٰ، تورّع، تطوع اور علم و فضل کوبھلا کر ان کے اوپر اعتراض کیا ہو۔ اگر معترضین ان مجروح تابعین میں سے نہ ہوں بلکہ عام تابعین ہوں تو بھی چونکہ ایک نسل کے بعد دوسری نسل تک علم کے انتقال میں جو کمی واقع ہوتی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ لہٰذامعلوم ہوا کہ عام صحابہ کے معترض ہونے کا دعویٰ غلط اور کسی ٹھوس بنیاد سے عاری ہے، اور حدیث کے الفاظ: ’’فأنکرذلک الناس عليها‘‘، ’’أن الناس عابوا ذلک‘‘ اور ’’ما أسرع الناس إلی أن يعيبوا مالا علم لهم به‘‘ میں ’’الناس‘‘ سے مراد وہی لوگ ہیں جن کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے، والله اعلم بالصواب! 2. میت کے نجس اور مردار ہونے کا دعویٰ امام ابن رشد قرطبی رحمۃ اللہ علیہ (۵۹۵ھ) فرماتے ہیں کہ ’’بعض کے نزدیک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر نکارت کرنا ان کے نزدیک اس عمل کے برخلاف کسی دوسرے عمل کے مشہور ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ اس کے لئے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلیٰ جاکر نجاشی کی نمازِ جنازہ پڑھنے سے استشہاد کرتے ہیں ۔ اور بعض کا دعویٰ ہے کہ اس کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ بنی آدم کی میت مردار ہوتی ہے، لیکن یہ قول ضعیف ہے کیونکہ مردار (المیتۃ) ایک شرعی حکم ہے اور ابن آدم کے لئے مردار کا حکم بلا دلیل ثابت نہیں ہوتا۔‘‘ (۸۴) کسی مومن کی میت پرالمیتۃ کے حکم کے بلا دلیل دعویٰ کی بابت علامہ ابن رشد رحمۃ اللہ علیہ کی تردید آپ نے ملاحظہ فرمائی، اب میت کے نجس ہونے کے دعویٰ کی حقیقت بھی ملاحظہ فرما لیں : امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ (۱۲۵۰ھ) فرماتے ہیں کہ :’’مزید یہ کہ مسجد میں میت کی نماز جنازہ پڑھنے کی