کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 49
لڈو، شطرنج وغیرہ کھیلنا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کی شعب الایمان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ شطرنج عجمیوں کا جواہے اور حضرت ابوموسیٰ فرماتے ہیں :’’ شطرنج گناہگار کا کھیل ہے۔‘‘ دوسری روایت میں ہیکہ اس بارے میں جب ان سے دریافت کیا گیا توکہا: ’’یہ باطل ہے اور اللہ تعالیٰ باطل کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ صحیح مسلم میں حدیث ہے:
من لعب بالنرد شير فکأنما صبغ يده في لحم خنزير ودمه (حدیث۵۸۵۶)
’’جو نرد شیر سے کھیلا،گویا اس نے اپنے ہاتھ کو خنزیر کے گوشت اور اس کے خون میں ڈبو دیا۔ ‘‘
اور امام مالک نے شطرنج کے کھیل کو گمراہی قرار دیا ہے۔ ( مرقاۃ :۷/۳۳۸)
امام منذری فرماتے ہیں کہ ذھب جمہور العلماء إلی أن اللعب بالنرد حرام یعنی ’’جمہور علماء کے نزدیک نرد سے کھیل حرام ہے۔‘‘
(مرقاۃ:۸/۳۳۳)
لہٰذا ایسے بیہودہ کھیلوں سے اجتناب ضروری ہے۔
سوال:اگر گانے فحش اور اسلامی تعلیمات کے خلاف نہ ہوں اور گانا گانے کا انداز بھی غیر شرعی نہ ہو تو ایسے گانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:گانے کی آواز شرع میں ناپسندیدہ ہے لہٰذا کسی حالت میں بھی اس کو اختیار نہیں کرنا چاہئے۔قرآن میں شیطان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاگیا ہے: ﴿ وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِکَ﴾ (الاسراء: ۶۴)’’ اور ان میں سے جس کو بہکاسکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ۔ ‘‘مجاہد نے اس کی تفسیر ’غنا‘ وغیرہ سے کی ہے۔ (تفسیر ابن کثیر:۳/۷۰)
اسی طرح گانے کی طرز پرکوئی چیز گانا بھی حرام ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ ’’ایک مؤذن نے جھوم کر اذان دی تو عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: أذِّنْ أذانا سمحا وإلا فاعتزلناکہ ’’سادہ اور نرم لہجہ میں اذان دو ، ورنہ اس منصب سے علیحدہو جاؤ۔‘‘
سوال:کیا آدمی اپنی ربیبہ (بیوی کی پچھ لگ بیٹی ) سے اپنی فوت شدہ بیوی کے بیٹے کی شادی کر وا سکتا ہے ۔
جواب:مذکورہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان چونکہ حرمت ِنکاح کا کوئی تعلق یا سبب موجود نہیں ،اس بنا پر ان کا آپس میں نکاح ہوسکتا ہے۔