کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 4
دینی علما کو سرحد کے معاشرے میں بے حد قدرومنزلت کا درجہ حاصل ہے۔ آج بھی ایک عالم دین کو بستی کا قائد سمجھا جاتا اور اس کی رائے کا احترام کیا جاتا ہے۔
صوبہ سرحد میں مغربی تہذیب کے دل دادہ طبقات بھی کمزور ہیں ۔ مثلاً وہاں سیکولر دانشور، جدید خواتین، فلمی اداکار، مغربی قانون کے محافظ وکلا ،سیکولر صحافی اور این جی اوز پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں بہت کم ہیں ۔ یہی طبقات ہیں جو پاکستان میں اسلامی نظام کے مقابلے میں سیکولر زم کا نفاذ چاہتے ہیں ۔ صوبہ سرحد واحد صوبہ ہے جس میں دو لسانی گروہوں کے درمیان کوئی چپقلش بھی نہیں ہے!!
متحدہ مجلس عمل کی قیادت اگر ان تحدیدات اور مثبت عوامل کو ذہن میں رکھتے ہوئے نفاذِ اسلام کی حکمت ِعملی مرتب کرے گی تواس کی کامیابی کے امکانات زیادہ روشن ہوں گے۔ متحدہ مجلس کے خیر خواہوں کو بھی سرحد کی حکومت سے حقیقت پسندانہ توقعات وابستہ کرنی چاہئیں ۔
2. ساز گار فضاکی تیاری
اگرچہ صوبہ سرحد میں عمومی اور مجموعی طور پر اسلامی نظام کے متعلق فضا مقابلتاً زیادہ سازگار اور ہموار ہے، مگر اسے بہرحال مثالی نہیں کہا جاسکتا۔ صوبہ سرحد کے مختلف علاقوں میں دین داری کا ماحول بھی یکساں نہیں ہے۔ دیر، چترال، مالاکنڈ، سوات ،مانسہرہ اور بنوں کے علاقہ جات میں اسلام سے بے حد جذباتی وابستگی اور شیفتگی پائی جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں پشاور، چارسدہ، صوابی، مردان، نوشہرہ، ہری پور، ڈیرہ اسماعیل خان کی تہذیب و ثقافت پر اسلامی رنگ اتنا گہرا نہیں ہے۔ یہ علاقے میدانی اور زرخیز ہیں ، یہاں قدرے خوشحالی بھی پائی جاتی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں غربت نسبتاً زیادہ ہے، شاید وہاں مذہبی جوش و خروش کی ایک و جہ یہ بھی ہو۔ چار سدہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں اے این پی کے اثرات بھی ہیں ۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبہ سرحد کی مجموعی صورتحال کو پیش نظر ضرور رکھا جائے۔ بے حد حکیمانہ انداز میں اسلامی تعلیمات کو پھیلاتے ہوئے ایک ایسی اخلاقی فضا پیدا کی جائے جس میں عوام الناس اسلامی نظام کے نفاذ کے بعد تنگی یا بیزاری محسوس نہ کریں ۔ زمین جس قدر بھی ہموار ہو، مگر ایک اچھے کسان کی ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اسے مزید ہموار کرے، یہی حکمت ِعملی متحدہ مجلس عمل کو بھی اپنانی چا ہئے۔
اسلام کے متعلق بعض شرپسندوں نے غلط فہمیاں بھی پیدا کررکھی ہیں ، ان کو بے حد بلیغ اور مؤثر انداز میں رفع کرنا چاہئے۔ جو لوگ کسی و جہ سے اسلامی نظام کے متعلق ذہنی تحفظات رکھتے