کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 39
3 درسگاہ نقیع الخضمات تیسری درسگاہ مدینہ کے شمال میں تقریباً ایک میل دور حضرت اسعد رضی اللہ عنہ بن زرارہ کے مکان میں تھی جو حرہ بنی بیاضہ میں واقع تھا۔یہ آبادی بنو سلمہ کی بستی کے بعد نقیع الخضمات نامی علاقے میں تھی۔یہ درسگاہ اپنے محل وقوع کے اعتبارسے پرکشش ہونے کے ساتھ اپنی جامعیت اور اپنی افادیت میں دونوں مذکورہ درسگاہوں سے مختلف اور ممتاز تھی۔بیعت ِ عقبہ میں انصار کے دونوں قبائل اوس اور خزرج کے رؤسا نے قبولِ اسلام کے بعد بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا کہ مدینہ میں قرآن اور دین کی تعلیم کے لئے کوئی معلم بھیجا جائے تو ان کے اصرار پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر کو روانہ فرمایا۔ ابن اسحق کی روایت کے مطابق بیعت عقبہ اولیٰ کے بعد ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر کو انصار کے ساتھ مدینہ روانہ فرمایا: فلما انصرف عنه القوم بعث رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم معهم مصعب رضی اللہ عنہ بن عمير وأمره أن يقرئهم القرآن ويعلّمهم الاسلام، ويفقّههم فی الدّين فکان يسمی المقریٔ بالمدينة معصب رضی اللہ عنہ ، وکان منزله علی أسعد رضی اللہ عنہ بن زراره بن عدس أبی امامة رضی اللہ عنہ (۳۹) ’’جب انصار بیعت کرکے لوٹنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیرکو روانہ فرمایا اور ان کو حکم دیا کہ وہاں لوگوں کو قرآن پڑھائیں ،اسلام کی تعلیم دیں اور ان میں دین کی بصیرت اور صحیح سمجھ پیدا کریں ۔چنانچہ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ مدینہ میں ’معلم مدینہ‘ کے لقب سے مشہور تھے اور ان کا قیام حضرت ابو امامہ اسعد رضی اللہ عنہ بن زرارہ کے مکان پر تھا۔‘‘ حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر ابتدائی دور میں اسلام لائے۔نازونعمت میں پلے ہوئے تھے۔ جب ان کے مسلمان ہو نے کی خبر خاندان والوں کو ہوئی تو انہوں نے سخت سزا دے کر مکان کے اندر بند کردیا،مگر حضرت مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر کسی طرح نکل کر مہاجرین حبشہ میں شامل ہوگئے۔(۴۰) بعد میں جب قریش کے اسلام قبول کرنے کی افواہ پھیلی تو آپ رضی اللہ عنہ مکہ واپس آئے اور پھرمدینہ کی طرف ہجرت کی۔(۴۱) حضرت اسعد رضی اللہ عنہ بن زرارہ خزرجی نجاری بیعت ِ عقبہ اولیٰ میں اسلام لانے والوں میں سے