کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 38
’’اگر میں جنگ سے فرار ہوا توبرا حامل قرآن ہوں گا۔‘‘
اور غزوہ کرتے رہے یہاں تک کہ ان کا دایاں ہاتھ کٹ گیاتو جھنڈا بائیں ہاتھ میں لے لیا اور وہ بھی زخمی ہوگیا تو بغل میں لے لیا اور جب زخمی ہوکر گرگئے تو اپنے آقا حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کا حال دریافت کیا۔ جب معلوم ہوا کہ وہ شہید ہوگئے ہیں تو کہا کہ مجھے انہی کے پہلو میں دفن کیا جائے۔ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے سالم رضی اللہ عنہ کو اپنا بیٹا بنالیاتھا۔(۳۷)
ان تصریحات سے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کے علم وفضل اور قرآن میں ان کے امتیاز کا بخوبی اندازہ کیاجاسکتاہے اور یہ کہ وہی قبا کی درسگاہ میں تعلیمی اور تدریسی خدمات انجام دیتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قرآن کے جن چار علما اور قاریوں سے قرآن پڑھنے کی تاکید فرمائی ان میں سے ایک حضرت سالم رضی اللہ عنہ مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔٭
یہاں حضرت ابو خیثمہ سعد بن خیثمہ اویسی رضی اللہ عنہما کامکان گویا مدرسہ قبا کے طلبہ کے لئے دارالاقامہ تھا ۔وہ اپنے قبیلہ بنی عمرو بن عوف کے نقیب ورئیس تھے۔بیعت ِعقبہ کے موقع پر اسلام لائے،مجرد تھے اور ان کا مکان خالی تھا،اس لئے اس میں ایسے مہاجرین قیام کرتے جو اپنے بال بچوں کو مکہ مکرمہ چھوڑ کر آئے تھے یا جن کے آل اولاد نہیں تھی۔اس وجہ سے ان کے مکان کو ’بیت الاعزاب‘یعنی کنواروں کا گھر کہاجاتا تھا۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے وقت قبا میں حضرت کلثوم بن ہدم رضی اللہ عنہ کے مکان میں فروکش تھے۔ اسی کے قریب حضرت سعد بن خیثمہ رضی اللہ عنہ کا گھر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقتاً فوقتاً وہاں تشریف لے جاتے اور مہاجرین کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ یہ مکان مسجد ِ قبا سے متصل جنوبی سمت میں تھا اور یہیں دارِ کلثوم بن ہدم رضی اللہ عنہ بھی تھا۔(۳۸)
گویا اس درسگاہ کے استاد اور شاگرد دونوں مہاجرین اوّلین تھے، تاہم مقامی مسلمان بھی اس میں شامل ہوتے تھے۔
٭ عن عبد اللہ بن عمرو قال سمعت النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول:استقرء وا القرآن من أربعۃ: من ابن مسعود وسالم مولیٰ ابی حذیفۃ وأبی ومعاذ بن جبل
صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، مناقب سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ ، ح ۳۷۵۸، ص ۶۳۲… ایضاً :کتاب المناقب، باب مناقب معاذ بن جبل،ح ۳۸۰۶، ص ۶۳۹… المسند، مسند عبد اللہ بن عمرو، ح ۶۴۸۷،۲/۳۴۸