کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 30
بے مثال اور انقلابی اسلامی تحریک کو ایک نیا رُخ عطاکرنے میں ایک محفوظ پناہ گاہ اور بے مثال تربیت گاہ کاکام دیا۔اس بات پرتمام مؤرخین اور محققین کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام تک دارِ ارقم میں ہی مقیم رہے۔جبکہ بعض روایات کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نبوت کے چھٹے سال میں اسلام قبول کیا تھا۔ البتہ مؤرّخین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارِارقم میں کب فروکش ہوئے اور کتنا عرصہ دارِارقم مسلمانوں کی پناہ گاہ کاکام دیتا رہا۔اگرچہ بعض مؤرخین نے دارِ ارقم میں قیام کی مدت کے حوالے سے چھ ماہ اور ایک ماہ کے اقوال بھی نقل کئے ہیں (۲۰)لیکن اگر مآخذ کا تفصیلی جائزہ لیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دارِ ارقم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام کافی مدت تک رہا ۔ اگرچہ اس مدت کا تعین تو مشکل ہے اور یہ بتانا بھی ممکن نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کب دارِ ارقم میں پناہ گزین ہوئے، تاہم مؤرخین کے بعض نامکمل اشارات سے ہم اس مدت کا اندازہ ضرور کرسکتے ہیں مثلاً ابن اثیر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کے واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’عمر بن خطاب تلوار لٹکائے گھر سے نکلے، ان کا ارادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کاتھا(معاذ اللہ)۔مسلما ن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دارِارقم میں جمع تھے،جو کوہِ صفا کے پاس تھا۔اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان مسلمانوں میں سے تقریباً چالیس مردوزَن کے ساتھ وہاں پناہ گزین تھے جو ہجرتِ حبشہ کے لئے نہیں نکلے تھے۔(۲۱) ابن اثیر کے اس قول سے واضح ہوتاہے: 1. حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہجرت ِحبشہ کے بعد اسلام قبول کیاجبکہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے تصریح کی ہے کہ پہلی ہجرت حبشہ ماہِ رجب سن ۵نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش آئی۔ (۲۲) 2. دارِ ارقم میں صرف وہ مسلمان پناہ گزین ہوئے تھے جو کسی و جہ سے حبشہ کی طرف ہجرت نہ کرسکے۔ لہٰذا ان باقی ماندہ مسلمانوں کی تعداد تقریباًچالیس تھی، نہ کہ اس وقت تک اسلام قبول کرنے والوں کی کل تعداد ہی چالیس تھی۔ پہلی اور دوسری ہجرتِ حبشہ کا فیصلہ دارِارقم ہی میں باہمی مشاورت سے ہوا تھا۔ اس لحاظ سے اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام اور ہجرتِ حبشہ کے درمیانی عرصہ کو شمار کیا جائے تو وہ بھی ایک سال سے زائد ہی بنتا ہے۔جبکہ یہ بدیہی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت ِحبشہ سے کافی پہلے دارِ