کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 23
ونحو فنحن نتخوّف علی صبياننا ونسا ئنا وضعفتنا أن يفتنهم، فأتِهٖ فمُرْه: أن يدخل بيته فليصنع فيه ماشاء ’’حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رقیق القلب انسان تھے، جب قرآن پڑھتے تو روتے،اس وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ کے پاس لڑکے،غلام اور عورتیں کھڑی ہوجاتیں ،اور وہ آپ رضی اللہ عنہ کی اس کیفیت کو پسند کرتے۔ قریش کے چند لوگ ابن الدغنہ کے پاس گئے اور اس سے کہا:اے ابن الدغنہ! تونے اس شخص کو اس لئے تو پناہ نہیں دی تھی کہ وہ ہمیں تکلیف پہنچائے۔ وہ ایسا شخص ہے کہ جب نمازمیں وہ کلام پڑھتا ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لایا ہے تو اس کا دل بھر آتا ہے اوروہ روتا ہے۔اس کی ایک خاص ہیئت اور طریقہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں بچوں ،عورتوں اور دیگر لوگوں کے متعلق خوف ہے کہ کہیں یہ انہیں فتنے میں نہ ڈال دے۔ اس لئے تو اس کے پاس جااور کہہ کہ وہ اپنے گھر کے اندر رہے اور اس میں جو چاہے کرے۔‘‘ چنانچہ ابن الدغنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا : یا تو آپ رضی اللہ عنہ اس طریقے سے باز آجائیں یا پھر میر ی پناہ مجھے واپس لوٹادیں ۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے تیری پناہ تجھے واپس کردی، میرے لئے اللہ کی پناہ کافی ہے۔‘‘ (۲) 2. بیت فاطمہ بنت ِ خطاب رضی اللہ عنہا حضرت فاطمہ بنت ِخطاب رضی اللہ عنہا ،حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں ، جنہوں نے ابتدائی دور میں ہی اپنے خاوند سعید رضی اللہ عنہ بن زیدسمیت اسلام قبول کرلیا۔یہ دونوں میاں بیوی اپنے گھر میں ہی حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت سے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کیاکرتے تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک دن اسلام لانے سے پہلے گلے میں تلوار حمائل کئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے ارادے سے نکلے، لیکن رستے میں اپنی بہن اور بہنوئی کے مسلمان ہونے کی خبر ملی تو انتہائی غصے کی حالت میں تلوار ہاتھ میں لیکر ان کے مکان پر پہنچے تو ان کو قرآن کی تلاوت اور تعلیم میں مشغول پایا۔ابن اسحق کی روایت ہے: وعند هما خباب رضی اللہ عنہ بن الأرت، معه صحيفة فيها: ’طٰهٰ‘يقرئهما إياها (۳) ’’ان دونوں کے پاس خباب رضی اللہ عنہ بن الارت تھے، جن کے پاس ایک صحیفہ تھا جس میں سورۂ طہٰ لکھی ہوئی تھی جو وہ اِن دونوں کو پڑھا رہے تھے۔‘‘ سیرتِ حلبیہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبانی منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بہنوئی کے یہاں دو مسلمانوں کے کھانے کا انتظام کیاتھا:ایک خباب بن الارت رضی اللہ عنہ اور دوسرے کانام مجھے یاد