کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 21
تعلیم ودعوت پروفیسر محمد اکرم وِرک٭ ہجرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل اہم دعوتی وتعلیمی مراکز اسلام کی دعوت کا نازک اور مشکل ترین دور وہ تھا جو مکہ مکرمہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کی معیت میں گزارا۔ اس دور میں صحابہ کرام اور ذ۱تِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح جان جوکھوں میں ڈال کر اسلام کے نازک پودے کو خونِ جگر سے سینچا، زیر نظر مقالہ میں اس کی بعض جھلکیاں ملتی ہیں ۔ میدانِ دعوت کے مبارک نفوس آج اگر اِن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے قربانی سے بھرپور طرزِ عمل کے امین ہیں تو وہاں اُنہیں ان جیسے حوصلے ،صبر واستقلال اور قوتِ برداشت کا حامل بن کر مصائب وآلام کی تند وتیز آندھیوں کامقابلہ کرنے کیلئے بھی ذ ہنی طور پر تیار رہنا چاہئے اور دعوت کی راہ میں درپیش مصائب سے گھبرانا نہیں چاہئے۔ (ح م) مکہ مکرمہ کے دعوتی مراکز قبل از ہجرت، مکہ مکرمہ میں اسلام اور مسلمانوں کے لئے معروف معنوں میں کوئی متعین تبلیغی ودعوتی مرکزنہ تھا۔جہاں رہ کر وہ اطمینان اور سکون کے ساتھ اپنی دعوتی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ۔ درحقیقت مکی دور میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہی متحرک درس گاہ تھی۔ سفروحضر، دن اور رات ہر حال اور ہر مقام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات دعوت وتبلیغ کا منبع تھی۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عام طو ر پر چھپ کر ہی قرآنِ مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے۔تاہم کفارِ مکہ کی ستم رانیوں کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ،خباب رضی اللہ عنہ بن ارت، مصعب رضی اللہ عنہ بن عمیر اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآنِ مجید کی تعلیم اور اشاعت میں مصروف رہے۔مکی دور کے ایسے مقامات اور حلقہ جات کو دعوت وتبلیغ کے مراکز سے تعبیر کیاجاسکتاہے جہاں حالات کی نزاکت اور ضرورت کے مطابق کسی نہ کسی انداز میں قرآنِ مجید کی تعلیم دی جاتی تھی یا قرآن کی تلاوت کی جاتی تھی۔ذیل کی سطور میں مکی دور کے چند دعوتی وتبلیغی مراکز کا مختصر تعارف پیش کیاجاتا ہے، جہاں پر رسول اکرم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کسی نہ کسی حیثیت میں فریضہ دعوت انجام دیا۔ ٭ لیکچرر گورنمنٹ ڈگری کالج ، قلعہ دیدار سنگھ ، گوجرانوالہ