کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 20
دیا جائے۔ وزارتِ اطلاعات و ثقافت اور محکمہ تعلقاتِ عامہ کے ذریعہ اخبارات کے مدیران اور صحافیوں سے بہتر اور دوستانہ تعلقات استوار کئے جائیں ۔ اگر وسائل اجازت دیں تو صوبہ سرحد کی حکومت ٹیلیویژن اسٹیشن قائم کرنے پر غور کرسکتی ہے کیونکہ آئین میں اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اسلامی نظام کے نفاذ اور اصلاحات کے لئے عوام الناس کو اعتماد میں لینے کا ذرائع ابلاغ سے بہتر کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ اس بارے میں مفصل حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ 8. معاشی اصلاحات معاشی اور مالیاتی شعبہ جات میں اصلاحات کے نفاذ کے ضمن میں سود کے خاتمے کو اوّلین درجہ حاصل ہے۔ صوبائی حکومت کے لئے شاید پرانے مالیاتی اداروں کو ختم کرنا ممکن نہ ہو، اس لئے غیر سودی بنیادوں پر نئے مالیاتی ادارے قائم کئے جائیں جو غیر سودی معیشت کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکیں ۔ علاوہ ازیں ٹیکسوں اور حکومتی محصولات کی وصولی کے نظام کا مفصل جائزہ لیا جائے۔ ان میں غیر اسلامی عناصر کو نافذ العمل نہ رہنے دیا جائے۔ صوبہ سرحد اگرچہ پنجاب کی طرح جاگیردارانہ ماحول نہیں رکھتا، پھر بھی جہاں کہیں ضرورت محسوس کی جائے، زرعی اصلاحات نافذ کی جائیں ۔ 9. اجتماعی عدل اجتماعی عدل کو یقینی بنانے کے لئے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی جائے جو اس سلسلے میں سفارشات تیار کرے ۔ معاشی اصلاحات کے نفاذ میں اسلامی نظریاتی کونسل اور دیگر ماہرین قانون نے نہایت قابل قدر لٹریچر پیدا کیا ہے، اس سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔ آخری گذارش:مندرجہ بالا سطور میں جو تجاویز پیش کی گئیں ہیں ، انہیں نفاذِ اسلام کے ضمن میں محض بنیادی ترجیحات کے اِجمالی خاکے کی حیثیت حاصل ہے۔بہت سارے شعبہ جات ایسے ہیں جن کے بارے میں بہت کچھ کہنے کی گنجائش باقی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر متحدہ مجلس عمل کی حکومت مندرجہ بالا چند ترجیحات کے نفاذ میں مناسب پیش رفت کرتی ہے تو اس سے اسلام کے عمومی نفاذ کی راہیں کھل جائیں گی۔ اگرچہ یہ تجاویز صوبائی حکومت کے قانونی اور آئینی دائرہ کار کو سامنے رکھ کر دی گئی ہیں ، اگر مستقبل میں پاکستان میں ملکی سطح پر نفاذِ اسلام کیلئے ترجیحات متعین کرنے کی ضرورت پیش آئے تو ان سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکے گا۔ (محمد عطاء اللہ صدیقی)