کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 18
انتظامی تعیشات کی حوصلہ شکنی کریں ، دفتری اور ذاتی زندگی میں سادگی اور عوامی خدمت کو شعار بنائیں ۔ اس کے بعد اسلامی نظام کے نفاذ اور بیوروکریسی کی ذمہ داریوں کے حوالے سے تربیتی کورسز اور سیمینار کا انعقاد کرائیں ۔ اس کا آغاز سینئر ترین افسران سے کریں ۔ صوبائی سیکرٹری صاحبان، شعبہ کے سربراہان اور ضلعی ناظمین کی رجحان سازی کے لئے خصوصی کورسز ترتیب دیے جائیں ۔ افسران میں اسلامی لٹریچر کو وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے۔ اسلامی تاریخ کے عمال کی قابل تقلید زندگیوں کو رول ماڈل (Role Model) بنا کر پیش کیا جائے۔ انگریزی دور کے افسران اور ان کے لائف سٹائل کے خلاف نفرت کے جذبات پروان چڑھائے جائیں ۔ سیکرٹریٹ، گورنر ہاؤس اور دیگر جگہوں پر جہاں کہیں انگریز دور کے افسران کے تصاویر آویزاں ہوں ، اسے اتار کر سٹور میں رکھوا دیا جائے۔ ایک ایسا دفتری کلچر پیدا کیا جائے جس کی بنیادیں اسلامی اقدار اور دھرتی کی شاندار روایات پر مبنی ہوں ۔ انگریزی دور کے دفتری کلچر کے بدترین نمونوں کی پیروی ممنوع قرار دی جائے۔ 2. کلیدی آسامیاں :صوبائی حکومت میں چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، فنانس سیکرٹری، ایجوکیشن سیکرٹری اور آئی جی پولیس کے عہدے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں ۔ کوشش کی جائے کہ ان عہدوں پرایسے افراد کو تعینات کیا جائے جو متحدہ مجلس عمل کے پروگرام سے کافی حد تک متفق ہوں ۔ دین سے بیزار ، اِلحاد پسندی کے رجحانات کے حامل افراد کا تقرر کلیدی آسامیاں پر کرنے سے گریز کیا جائے۔ چند دیگر شعبہ جات مثلاً صحت، لوکل گورنمنٹ، جنگلات، زراعت وغیرہ کے سیکرٹری ایسے افسر ہوں جو پیشہ ورانہ قابلیت کے ساتھ ساتھ اسلامی ذہن بھی رکھتے ہوں ۔ دیگر محکمہ جات کے انتظامی سیکرٹری بھی ایسے ہوں جو مجلس عمل کی پالیسیوں کے واضح طور پر مخالف نہ ہوں ۔ 3. بدعنوانی کا خاتمہ :بیورکریسی میں کرپشن کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں ، کرپٹ افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے مگر قانونی تقاضوں کی تکمیل کا خیال ضرور رکھا جائے۔ افسران کے خلاف جائز و ناجائز شکایات کا امتیاز پیش نظر رہنا چاہئے۔ 4. انتظامی اخراجات:غیر ضروری انتظامی اخراجات کو کنٹرول کیا جائے مگر قانونی دائروں میں میسر سہولتیں واپس نہ لی جائیں ۔ ٹرانسپورٹ، ٹیلیفون اور بجلی وغیرہ کے ناجائز استعمال کو بالخصوص کم کیا جائے۔ 5. نفاذِ اسلام کمیشن:نفاذِ اسلام کمیشن قائم کیا جائے جس کا سربراہ چیف منسٹر اور صوبے کا چیف