کتاب: محدث شمارہ 267 - صفحہ 11
گے تو یہ محض اس لئے ہوگا کہ اہل ثروت ان کا حق ادا نہیں کرتے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے باز پرس کرے گا اور ان کی کوتاہی پر ان کو عذاب دے گا۔‘‘
فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جو یتیم اور بے سہارا اولاد چھوڑے تو میں ان کا والی ہوں ۔‘‘ (ترمذی)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ’’میری یہ تمنا رہتی ہے کہ کسی کی کوئی حاجت دیکھوں تو اسے فوراً پورا کردوں ۔ جہاں تک ہوسکے، ہم ایک دوسرے کی ضروریات کی کفالت کریں اور جب ہم تنہا ایسے کرنے سے عاجز آجائیں تو پھر مل کر کریں ؛ یہاں تک کہ ہم سب کا معیار زندگی برابر ہوجائے۔
اللہ کی قسم! میں بادشاہ نہیں ہوں کہ تمہیں اپنا غلام بنائے رکھوں ۔ میں تو اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں جس پر خلافت کی امانت مسلط کردی گئی ہے۔ مجھے چاہئے کہ میں اسے پوری کروں اور اسے تمہیں واپس کردوں ۔‘‘ (ابن جوزی، سیرتِ عمر رضی اللہ عنہ )
’’جس کسی کو اپنی حاجت روائی کے لئے مال کی ضرورت ہو وہ میرے پاس آئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے خزانچی اور تقسیم کرنے والا بنایا ہے۔‘‘ (ایضاً)
آپ رضی اللہ عنہ کا یہ بھی قول ہے: ’’اگر میں پیٹ بھر کر کھڑا ہوجاؤں اور دوسرے انسان بھوکے ہوں تو اس کے ایک ہی معنی ہیں کہ میں عوام کا اچھا والی نہیں ہوں ۔‘‘
کفالت ِعامہ اور فلاح کے پروگراموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
(۱)مختصر المیعاد (۲)طویل المیعاد
مختصر المیعاد حکمت ِعملی میں عوام کی بنیادی ضروریات اور قوتِ لایموت کی فراہمی کی فوری منصوبہ بندی ہے۔ ایک انسان جو فاقہ کشی سے ایڑیاں رگڑ رہا ہو یا بیماری کی شدت سے اسے بیہوشی کے دورے پڑ رہے ہوں ، اس کے لئے ریاست کے طویل المیعاد ترقیاتی فلاحی منصوبے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ متحدہ مجلس عمل کی حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کی معاشی کفالت ِعامہ کے لئے درج ذیل بنیادوں پر پروگرام مرتب کرے :
(i)کفالت ِعامہ فنڈ یا بیت المال قائم کیا جائے جس کا چیئرمین وزیراعلیٰ ہو، اور ارکانِ اسمبلی اور سینئر حکام اس کے اَرکان ہوں ۔
(ii) ہر صوبائی حلقے میں ایک کفالت ِعامہ کمیٹی قائم کی جائے جس کا سربراہ متعلقہ رکن صوبائی اسمبلی ہو۔ اور اسکے ارکان میں اس علاقہ کی یونین کونسلوں کے ناظمین یا دین دار معززین شامل ہوں ۔
(iii) صوبائی سطح پر سروے کے ذریعے ضرورت مند خاندانوں اور افراد کی درجہ بندی اسطرح کی جائے :
ا۔ ایسی بیوہ جات یا یتامیٰ اور مساکین اور معذور افراد جن کا کوئی بھی کفیل نہ ہو، ان کی