کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 8
اور آپ کے وصیتی ارشادات لوگوں تک پہنچ جائیں ۔سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سال حج کا ارادہ فرمایا اور اسی منصوبہ کے پیش نظر اطرافِ مکہ میں اس کا اعلان کر دیا گیا کہ نمائندگانِ قبائل اپنے قبائل کے افراد کے ساتھ اس اجتماع میں حاضر ہوں ۔مسلمانانِ عرب جوق در جوق مکہ کی طرف روانہ ہونے لگے تھے۔شنبہ کے روز ظہر کے بعد مدینہ سے مکہ کی طرف کوچ فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تقریبا آٹھ دن سفر کرنے کے بعد ۴/ذی الحجہ ۱۰ھ؁ کو مکہ میں داخل ہوئے۔ ۸/ذی الحجہ ، ترویہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ تشریف لے گئے۔۹ذی الحجہ کی صبح تک وہیں قیام فرمایا اور پہلاخطبہ عرفات میں ارشاد فرمایا۔اور اس طرح دیگر مناسک حج ادا کرتے ہوئے ۱۰،۱۱ذی الحجہ کو بھی خطبات ارشاد فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کی تعداد تقریبا ایک لاکھ چوالیس ہزار تھی۔حال ہی میں وفات پانے والے نامور مسلم محقق ومؤرخ جناب ڈاکٹر حمید اللہ نے اسے ’انسانیت کا منشورِ اعظم‘ قرار دیا ہے۔’رسول اکرم کی سیاسی زندگی‘ کے نام سے ان کی کتاب جس میں نبی کریم کے سیاسی کارناموں اور سیاسی دستاویزات کی تحقیق پیش کی گئی ہے، میں ایک مستقل باب میں انہوں نے اس خطبہ کی تمام شقوں کوکتب ِ تاریخ کی مدد سے ۱۶ دفعات میں جمع کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں : ’’جمعہ ۹ذی الحجہ ۱۰ھ کو جبل الرحمہ پر سے میدان عرفات کے ڈیڑھ لاکھ حاضرین سے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطاب فرمایا تھا، اسے تاریخ نے خوش قسمتی سے محفوظ رکھا ہے، اس خطاب کو انسانیت کا منشورِاعظم کہا جاسکتا ہے ۔‘‘ (ص ۳۰۲تا ۳۰۵) وصایا اور مناسک ِ حج سکھلانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جاں نثاروں کے ہمراہ یوم النفر الثاني (۱۳ذی الحجہ) کو عشاء کے بعد طوافِ وداع کر کے واپس مدینہ کی طرف عازمِ سفر ہوئے۔ حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار خطبات ارشاد فرمائے جیسا کہ امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ’’ہمارے نزدیک چار خطبات ہیں :پہلا مکہ میں کعبہ کے نزدیک ذوالحجہ کے ساتویں دن، دوسرا مسجد نمرہ میں عرفہ کے دن ، تیسرا منیٰ میں نحر کے دن، چوتھا ایام التشریق کے دوسرے دن منیٰ میں ۔‘‘ (مسلم شرح نووی: ۹/۵۷) ْساتویں دن‘ کے متعلق امام بیہقی ’سنن الکبریٰ‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ فرما ن ذکر کرتے ہیں : ’’کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم إذا کان قبل التروية خطب الناس فأخبرهم