کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 7
ساتھ مرتب کیا جاتا۔ راقم نے مذکورہ مضمون میں اسی ضرورت کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔لہٰذا آئندہ سطور میں اس ترتیب کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ ۹،۱۰،۱۲ ذوالحجہ کے خطبات جو یوم عرفہ، یوم النحر، یوم الرؤس اوسط ایام التشریق کے نام سے مشہور ہیں ، میں سے ہر خطبہ اس کے مقام و دن کے ساتھ بالترتیب لکھ دیا گیا ہے۔
خطبات میں چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعادہ کے طور پر ایک خطبہ کے کچھ جملوں کو ہر خطبہ میں بیان فرمایا، لہٰذا مکرر شدہ جملوں کو طوالت سے بچاتے ہوئے صرف ایک خطبہ میں ہی لکھ دیا گیا ہے اور غیر مکرر جملے اپنے اپنے مقام پر درج کردیئے گئے ہیں ۔ اس کے بعد وہ روایات جو کسی مقام کی طرف منسوب نہیں بلکہ راویوں نے صرف حجۃ الوداع یا حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے انہیں روایت کیا ہے ، رقم کردی گئی ہیں ۔ اور اس میں صرف احادیث کی کتب سے صحیح روایات کا چناؤ کیا گیا ہے۔ تاریخی روایات کی اسنادی حیثیت ثانوی ہونے کی وجہ سے ان روایات سے گریز کیا گیا ہے، تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال مستند طور پر پیش کئے جاسکیں ۔کوشش کی گئی ہے کہ صحیح و مقبول روایات ہی ان خطبات کا حصہ بنیں اور اس چیز کوممتاز کرنے کے لئے غیر مستند روایات کو آخر میں ان کے ضعف کی نشاندہی کے ساتھ درج کردیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ان تمام خطبات سے جو نکات آخر کار حاصل ہوتے ہیں ، ان کو آخرمیں ایک مستقل صورت میں عنوانات کے تحت مدون کر دیاگیا ہے۔
حجۃ الوداع کاپس منظر
نبوت کے ۲۳ سال پورے ہونے کو تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا پیغام لوگوں تک کما حقہ پہنچا دیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مشن پایۂ تکمیل تک پہنچ چکا تھا۔یقینا آپ کو اس کا احساس تھا جس کا پتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت سے چلتا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر مقرر فرما کر بھیجتے ہوئے فرمائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو ۱۰ ہجری میں یمن کا گورنر مقرر کیا اور وصیت کی کہ
’’ اے معاذ! غالبا تم مجھ سے میرے اس سال کے بعد نہ مل سکو گے، بلکہ غالبا میری اس مسجد اور میری قبر کے پاس سے گزرو گے۔حضرت معا ذ رضی اللہ عنہ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کے غم میں رونے لگے ‘‘ (مسنداحمد ۵/۲۳۵ ،مجمع الزوائد ۹/۲۲)
حج کامہینہ قریب تھا اور ضرورت اس بات کی تھی کہ رہبر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی لوگوں سے آخری ملاقات