کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 67
اور پیسے کے ضیاع کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ۔ 3. بالغ DNAکے طریقے میں وہ خلیہ اپنی زندگی کا کچھ حصہ گزار چکا ہوتا ہے، لہٰذا اس سے بننے والے کلون کی عمر یقینااتنی کم ہوگی اور یوں انسان خود اپنی عمر کو گھٹانے والا بن جائے گا 4. اس عمل کے دوران DNA تباہ بھی ہوسکتا ہے جس سے متعددپیچیدہ مسائل جنم لیں گے۔ 5. کئی انسانی جینز (Human Embryos)کو ضائع کرنے کے بعد انسانی کلوننگ ممکن ہوسکے گی کیا یہ دانشمندی ہوگی کہ ایک غیر موجود کیلئے موجود کو ضائع کردیا جائے۔ 6. فرض کریں ہم انسانی کلون میں کامیابی حاصل کر بھی لیں جس میں ہماری مرضی کی خصوصیات ہوں لیکن کیا اس کو وہ ماحول میسر آسکے گا جس میں مرکزہ والے انسان نے پرورش پائی۔ 7. کلوننگ سے آبادی میں بے تحاشا اضافے کا خطرہ ہے جس کی وجہ سے آبادی پر قابو پانے کے تمام کے تمام منصوبے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ بھوک و افلاس میں اضافہ ہوگا اور کلون کی شکل میں ہم زندہ روبوٹ بنانے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں کرسکیں گے۔ 8. کلون انسان ہمیشہ اپنے آپ کو نچلے درجے کا شہری سمجھے گا اور معاشرے میں ہر فرد کی انگلی کلون کی طرف اُٹھے گی اور یوں وہ کلون انسان ہمیشہ اپنے آپ کودوسروں کے لئے ایک تماشا ہی پائے گا۔ جس سے وہ احساسِ کمتری کا شکار ہوگا۔ عوامی ردّ عمل:کلوننگ کے ذریعے ڈولی کی پیدائش نے پوری دنیا میں اضطراب کی کیفیت پیدا کردی چنانچہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اس قسم کی ریسرچ کے لئے سرکاری فنڈز کے استعمال پر پابندی عائد کردی۔ ٭ ڈولی کی کلوننگ کرنے والی ٹیم کے سربراہ آئن ولمٹ کا کہنا ہے : "It is absolutely criminal to try this in human" ’’کلوننگ کے عمل کو انسانوں پر آزمانا یقینا ایک جرم ہے۔‘‘ دنیا کے مختلف مذاہب کے اہل علم نے بھی کلوننگ کو انسانوں پر آزمانے کی مخالفت کی ہے۔ ٭ ۲۹/ اگست ۲۰۰۰ء کو پوپ نے ویٹی کن سٹی میں اعضا کی منتقلی کے ایک بین الاقوامی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کلوننگ کے معالجاتی پہلو کے باوجود اخلاقیات کی کسی بھی قانون میں انسانوں پر کلوننگ کے تجربات کو قابل قبول عمل قرار نہیں دیاجاسکتا اوراس قسم کی تحقیق پرپابندی ہونی چاہئے ۔‘‘ ٭ عیسائی علما نے کلوننگ کے عمل کے دوران انسانی جنین (Human Embryo)