کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 65
بدن کے تقریباً ۲۲۰ قسم کے خلیات میں سے اکثر کو مائل کیا جاچکا ہے۔ 3. بافت یا اعضا کے بننے کے بعد مریض کا جسم اس نئے عضو یا بافت کو قبول کرے۔کیونکہ مریض کا جسم اگر اس نئے عضو کو قبول کرنے سے انکار کردے تو پھر مریض کے لئے خطرے کا باعث ہوگا۔ ممکنہ فوائد اگر معالجاتی کلوننگ کا طریقہ کار کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے تو جان بلب مریضوں کے لئے ہو بہو جینیاتی لحاظ سے مشابہ اعضا وافر مقدار میں مہیا ہوسکیں گے اور یوں بے شمار جان بلب مریضوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جاسکے گا۔ 1. ذیابیطس کے مریضوں کے لئے انسولین پیدا کرنے والے خلیات کی کلوننگ 2. فالج اور رعشہ کے مریضوں کے لئے اعصابی خلئے (Nerve Cells) کی کلوننگ 3. بیمار جگر کے مریضوں کے لئے جگر کے خلیوں کی کلوننگ کیا اب تک کسی انسان کو کلون کیاجاچکا ہے؟ جارج واشنگٹن میڈیکل سنٹر کے رابرٹ جے سٹل مین (R.J.Still man) اور اس کی ٹیم نے انسانی کلون بنانے میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ اکتوبر ۱۹۹۴ء میں انہوں نے انسانی بیضے کو توڑنے (Split) میں کامیابی حاصل کرلی، تاہم انہوں نے اپنے تجربات کے لئے نقص والے انسانی جنین کا انتخاب کیا تھا۔ جس پر انہوں نے اپنے ابتدائی تجربات کئے، لیکن نقص کی بنا پر بارآوری کے چند دن بعد ان کو ضائع کردیا۔ اسی طرح کوریا کے (Kyeon Ghee) یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ۱۴/ دسمبر ۱۹۹۸ء کو انسانی کلوننگ میں کامیابی کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک خاتون کا بغیر مرکزے والا بیضہ (Ovum) لے کر اسی خاتون کے جسم کے ایک خلئے (Somatic Cell) کے ساتھ جوڑ لیا اور پھر اس بارآور بیضہ کو تقسیم در تقسیم کے چوتھے مرحلے (4th Cell Stage) تک کامیابی حاصل کرلی۔ لیکن عوامی ردّعمل کی بنا پر اس انسانی جنین کو رحم مادر میں رکھنے سے اجتناب کیا اور اسے ضائع کردیا۔