کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 63
اگرچہ ابھی تک کسی لیبارٹری یا کلینک میں معالجاتی کلوننگ کے ذریعے کوئی انسانی عضو نہیں بنایا جاسکا لیکن مستقبل میں اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ابتدائی تجربات اور ان تجربات کے بنیادی خدوخال لئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں : ممکنہ طریقہ کار 1. کسی بیمار شخص کے بدن کے خلیہ(Somatic Cell) سے DNA حاصل کرنا۔ 2. یہ حاصل شدہ ڈی این اے جنین (Embryo) کی اپنی DNA کی جگہ ڈالا جانا اور جنین کا اپنا DNA الگ کرنا۔ 3. دو ہفتے تک اس جنین کو ایک مخصوص ماحولمیں رکھنا تاکہ اس کی نشوونما شروع ہوسکے۔ 4. اب جنین کے ابتدائی خلئے (Stem Cells) نکال دیئے جاتے ہیں ۔یہ مرحلہ نہایت خطرناک ہوتا ہے اور اس میں اکثر جنین مرجاتے ہیں ۔ 5. اس کے بعد حاصل شدہ خلیات (Stem Cells) سے مطلوبہ عضو بنانے کے لئے ان کوایک خاص میڈیم میں رکھا جاتا ہے۔ ۹۰ حمل میں سے ایک حمل کا بارآور بیضہ (Two Cell Stage) پر جدا ہوکر مشابہ جڑواں بچے (Mono Zygotic) پیدا کرتے ہیں ۔ اس قسم کے بچوں کا جنسیاتی مادہ ایک دوسرے کے مشابہ ہوتا ہے۔ خود اللہ تعالیٰ فطری طریقے پر کلون بنانے والی سب سے بڑی ذات ہے، جس سے گاہے بگاہے قدرتی طور پر مشابہ جڑواں بچے پیدا ہوتے ہیں جبکہ جنین کلوننگ (Embryo Cloning) میں یہی طریقہ انسانی تدبیر کے ساتھ ارادتاً لیبارٹری میں دہرایا جاتا ہے۔ انسانی جنین کی کلوننگ کا طریقہ کار(Procedure for human embryo) 1. ایک نسوانی بیضہ اور مردانہ نطفہ (سپرم سیل) کو شیشے کی ایک مخصوص پلیٹ (Petri Desh)میں مصنوعی طریقہ پر ملا دیا جاتا ہے۔ 2. دونوں کے ملنے کے بعد بارآور بیضہ (Fertilized Ovum) کو تقسیم کے آٹھ سیلز (Blastule Stage) کے مرحلے تک بڑھنے دیا جاتا ہے۔ خلیات کی یہ تقسیم جفت