کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 6
حدیث وسنت مجلس التحقیق الاسلامی
(محمد کامران طاہر)
خطباتِ حجۃ الوداع… احادیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں
’حجۃ الوداع‘ کی و جہ تسمیہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ آخری حج تھا،اس کو ’حجۃ الاسلام‘بھی کہا جاتا ہے اس وجہ سے کہ ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ایک حج کیا، اس کے علاوہ اس کو’حجۃ البلاغ‘کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جملہ مسائل حج اس کے ذریعے قول اور فعل اور کردار کے آئینہ میں دکھا دیئے اور اسلام کے اُصول و فروع سے آگاہ کر دیا۔ تاہم ان ناموں میں سے ’حجۃ الوداع‘ زیادہ مشہور ہوا، کتب ِاحادیث میں اکثر راوی اسی نام سے روایت کرتے ہیں ۔
خطبہ حجۃ الوداع ایک اہم تاریخی دستاویز اور ’حقوقِ انسانی کے چارٹر‘ کی حیثیت رکھتا ہے جو ذخیرۂ احادیث و روایاتِ تاریخ کی صورت میں موجود ہے۔محدثین اور مؤرخین نے اپنے اپنے فن کے مطابق اسے اپنی تصنیفاتمیں ذکر کیا ہے۔ اب تک متعدد سیرت نگاروں نے ان شقوں کواکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سیرت کی کتابوں میں یکجا کی گئیں روایات کی تخریج و تحقیق کا کام کماحقہ نہ ہوسکا۔ اکثر مصنّفین نے صحیح احادیث کا اہتمام نہیں کیا بلکہ خطبہ حجۃ الوداع سے متعلق تمام رطب و یابس جمع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ کتب ِسیرت میں خطبات کی ترتیب کا بھی کوئی خاص لحاظ نہیں رکھا گیا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبات جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن مختلف مقامات واوقات میں دیے، ایک ہی جگہ جمع کردیئے گئے اور ان تینوں خطبوں کوایک ہی خطبہ (یعنی خطبہ حجۃ الوداع) کا نام دے دیا گیا۔ اسی طرح بعض بے سند تاریخی روایات بھی خطبات حجۃ الوداع کے نام سے متداول ہوچکی ہیں ۔
ضرورت اس بات کی تھی کہ محسن انسانیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان خطبات کو جوکہ ’حجۃ الوداع‘ کے نام سے موسوم ہیں ، الگ الگ مقام اور وقت کی مناسبت سے اپنی تمام شقوں کے