کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 56
یوں تو بہت سارے سائنسدانوں نے جین کی تعریفیں کی ہیں لیکن ان میں ولیم بوائڈ (William Boyd) کی تعریف بہت جامع ہے، وہ لکھتے ہیں : "Genes are biochemical of biologicl information from one gereation to the next" (11) ’’جین کیمیائی طور پر حیاتیات کی معلومات کو ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔‘‘ گویا جینز امتیازی خصوصیات کی وراثت کو ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل کرنے کا ذریعہ ہوتے ہیں … ’وراثت‘ کی بحیثیت ِمجموعی یوں تعریف کی جاسکتی ہے : "Heredity is the process of the perpetuation of the specics"(12) یعنی ’’وراثت کسی نوع کی بقا یعنی آگے چلنے کے عمل کا نام ہے۔‘‘ مجامعت کے بعد مردانہ نطفہ میں سے چند سو منوی خلئے، زنانہ نطفہ (بیضہOvum) کی تلاش میں رحم سے ہوتے ہوئے قناۃ المبیض (Fallopian Tube) کے اندر بیضے کو پالیتے ہیں اور ان چند سو منوی خلیوں میں سے صرف ایک منوی خلیہ بیضہ کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور اس بیضے کو بار آور بنا دیتا ہے۔ اس بار آور بیضے (Fellopian Ovum) کو طبی اصطلاح میں زایگوٹ (نطفۂ أمشاج) کا نام دیا گیا ہے۔(۱۳) زایگوٹ کے تقسیم در تقسیم کا عمل (Initiation of Cleavage) جب بار آور بیضہ (زایگوٹ) قناۃ المبیض سے رحم کی طرف سفر شروع کردیتا ہے تو اس کی جفت تقسیم شروع ہوجاتی ہے۔ یعنی پہلے ایک سے دو، پھر دو سے چار پھر چار سے آٹھ … خلیات کی تقسیم کے اس عمل کو مائی ٹوٹک ڈویژن (Mitotic Divesion)یا کلیویج (Cleavage) کہا جاتا ہے۔ جب اس زایگوٹ میں خلیوں کی تعداد ۱۶ ہوجاتی ہے تو اب اس کو مرولہ (Morula) کہا جاتا ہے۔ عام طور پر مرولہ بارآوری کے تین دن بعد بن جاتا ہے۔(۱۴) یہ بارآور بیضہ مزید دو دن تک رحم کے اندرونی حصہ یوٹرائن کیویٹی (Utrine Cavity) میں پڑا رہتا ہے۔ بارآوری کے پانچویں یا چھٹے دن یہ بارآور بیضہ جدارِ رحم