کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 54
قرآن کریم کی اصطلاح میں نطفۃ أمشاج(۳) اور سائنسی اصطلاح میں Zygote (بارآور بیضہ) کہتے ہیں ۔ جدید طبی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مردانہ نطفہ (منی) میں ۲۰ تا ۵۰ کروڑ سپرم خلئے ہوتے ہیں اور ان میں سے تقریباً اکثر منوی خلئے ایک مکمل انسان بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں (۴) لیکن کروڑوں تولیدی خلیات (Sperm Cells)میں سے صرف ایک خلیہ عورت کے بیضے (Ovum) کو بارآور بنا کر تخلیق (Reproduction) کا عمل شروع کردیتا ہے اور باقی تمام خلئے مرجاتے ہیں ۔(۵) خلیہ کی دریافت (Cell Discovery) تولیدی خلئے کی بیضہ کو بارآور بنانے کی معلومات خلئے (Cell) کی دریافت کے بعد کی ہیں ۔ خلیہ کی دریافت سے قبل انسانی تخلیق کے بارے میں انسانی معلومات صرف مفروضات پر مبنی تھیں ۔(۶) خلئے کی دریافت نے علم الأجنّۃ(Embryology) میں ایک بہت بڑا انقلاب برپا کیا، جب پہلی بار یہ پتہ چلا کہ خلیہ (Cell) ایک حیاتیاتی اِکائی ہے یعنی تمام حیوانات کی زندگی کی ابتدا ایک خلئے سے ہوتی ہے۔ خلئے کی دریافت سے یہ پتہ چلا کہ نباتی یا حیوانی جسم کا پودا خلیوں (Cells) سے بنا ہوا ہے۔ اگرچہ رابرٹ ہک (Robert Hooke) نے ۱۶۶۵ء میں پہلی بار خلئے کا مشاہدہ کیا تھا لیکن متھیاس شلیڈن (Mathias Schleiden) نے ۱۸۳۸ء میں نباتات کے خلئے کا پتہ چلایا۔ اس کے ایک سال بعد ۱۸۳۹ء میں تھیوڈر شوان(Theodor Schwann) نے حیوانات کے خلئے(Animal Cell) کا پتہ چلایا۔ ان دونوں کی دریافت سے علم الأجنۃ (Embryology) ترقی کی ایک نئی راہ پر گامزن ہوئی اور اس سے علم کے دو نئے شعبوں علم الخلیات (Cytology)اور خوردبینی علم الاعضا (Histology) کی بنیاد پڑی۔(۷) خلیہ (Cell) خلیہ تمام حیوانات اور نباتات کے اجسام کی بنیادی اکائی ہوتی ہے اور زندگی کے تمام افعال خلیوں کے اندر سرانجام پاتے ہیں ۔ خلئے اپنی جسامت اور شکل کے لحاظ سے ایک دوسرے