کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 49
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’جس نے نمازِجنازہ پڑھی اس کے لئے ایک قیراط اجر ہے اور جو اس کی تدفین میں بھی شریک ہو اس کے لئے دو قیراط کا اجر ہے‘‘ اور قیراط اُحد پہاڑ کے مثل ہے۔ اس کے علاوہ جتنے زیادہ قدم چل کر جایا جائے، اتنا ہی زیادہ اجر ملتا ہے، لہٰذا جو شخص مسجد میں جنازہ کی نماز پڑھے، اس کے اجر میں مزید کمی ہوئی بمقابلہ اس شخص کے جو میدان میں نمازِ جنازہ پڑھے۔ اور حدیث کے الفاظ ’’فلاشيئ عليه‘‘ کا معنی یہ ہے کہ اس میں نماز پڑھنے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ بعض لوگوں نے حدیث کے الفاظ ’’فلاشيئ له‘‘ سے مراد یہ بتائی ہے کہ مسجد میں نمازِجنازہ ادا کرنے والے نمازی کے لئے کوئی اضافی فضیلت نہیں ہے، بلکہ (جہاں تک نمازِ جنازہ پڑھنے کا ثواب کا تعلق ہے تو) خواہ مسجد میں ہو یا کسی اور جگہ اس کا اجر برابر ہے۔ اس سے دونوں حدیثوں کے مابین تعارض اور اختلاف دور ہوجاتا ہے۔‘‘(۷۰) امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ (۱۲۵۰ھ) فرماتے ہیں : ’’مسجد میں نمازِ جنازہ کی کراہت پراس حدیث سے بھی استدلال کیا جاتا ہے جس کی تخریج امام ابوداود نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کی ہے، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’من صلی علی جنازه في المسجد فلاشيء له‘‘ اور امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان الفاظ کے ساتھ اس کی تخریج کی ہے: ’’فليس له شيئ‘‘ لیکن اس حدیث کی سند میں صالح مولی التوأمہ ہے جس پر متعدد ائمہ نے کلام کیا ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : جمہور نے اس کا جواب متعدد وجوہ سے دیا ہے (پھر وہ تمام وجوہ بیان کرتے ہیں جو اوپر حاشیہ نمبر۶۹ سے متعلق ’تحفۃ الاحوذی‘ کے منقولہ اقتباس میں گزر چکے ہیں )‘‘(۷۱ ) علامہ سید سابق فرماتے ہیں : ’’بعض ائمہ نے امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کی روایت کے الفاظ: ’’جس نے مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھی اس کے لئے کچھ نہیں ہے۔‘‘ سے مراد یہ بتائی ہے کہ اس پر کوئی عذاب نہیں ہے۔‘‘(۷۲) علامہ محمد ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ امام ابن قیم الجوزیہ رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ بالا تحسین حدیث سے مطمئن نظر نہیں آتے، چنانچہ دبے لفظوں میں حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا اور حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مابین موافقت و تاویل نہ کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یہاں اوپر جس موافقت کی طرف اشارہ کیا گیاہے اس کے لئے اگر (امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے) یہ کہا گیا ہوتا تو زیادہ بہتر تھا کہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کی غایت مسجد میں نمازِ جنازہ