کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 42
اختلاط کرنے لگے تھے۔ جنہوں نے قدیماً ان سے سماع کیا ہے، مجھے ان میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا ہے۔ ان سے اہل مدینہ کے اکابر نے روایت کی ہے۔‘‘ امام یحییٰ قطان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : ’’مختلط ہوگئے تھے اور ثقہ نہ تھے۔‘‘ امام ابن عینیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’وہ اختلاط (یعنی گڈمڈ) کرنے لگے تھے، پس میں نے انہیں ترک کردیا تھا۔‘‘ امام جوزجانی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے: ’’ابن ابی ذئب کا ان سے سماع قدیم ہے لیکن امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ تغییر کے بعد بھی ان کے ساتھ مجالست رکھتے تھے۔‘‘ امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں ’ضعیف‘ قرار دیا ہے۔ امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ ’’ثقہ نہ تھے‘‘، ان کے ایک دوسرے قول کے مطابق ’’قوی نہ تھے‘‘ اور ایک بار فرمایا کہ ’’ثقہ حجت تھے اور وفات سے قبل خرابی حافظہ کا شکار ہوگئے تھے، پس جنہوں نے اس سے پہلے ان سے سنا ہے، وہ ثبت ہے۔‘‘ امام ابوحاتم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ’’وہ قوی نہ تھے۔‘‘ امام ابن مدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ’’ثقہ تھے اِلا یہ کہ وہ عمر رسیدہ اور خرابی ٔحافظہ کاشکار ہوگئے تھے۔ ایک جماعت نے ان کے عمر دراز ہونے اور حافظہ کی خرابی کے بعد بھی ان سے سماع کیا ہے، پس ان کا سماع صحیح نہیں ہے۔ امام ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی خرابی حافظہ کے بعد ان سے سماع کیا ہے، لیکن ابن ابی ذئب نے ان سے اس سے قبل سماع کیا ہے۔ (ایسا ہی ایک قول امام یحییٰ سے بھی منقول ہے)۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ ’’صالح الحدیث تھے۔‘‘ امام ابن شاہین رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو ’عدم ثقہ‘ بتایا ہے۔ امام سعدی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ ’’متغیر ہوگئے تھے۔‘‘ ابو محمد عبدالحق رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ان کے ’اختلاط‘ کا تذکرہ کیا ہے۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’ان کی عدالت مختلف فیہ ہے۔‘‘ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بن انس رحمۃ اللہ علیہ ان پرجرح کرتے تھے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں ’ضعیف‘ لکھا ہے اور فرماتے ہیں کہ ’’ان کے ساتھ احتجاج (دلیل پکڑنا) درست نہیں ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔‘‘ اور ’الخلاصہ‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ان کی عدالت مختلف فیہ ہے اور ان پر اختلاط ہی کی سب سے بڑی جرح کی گئی ہے، لیکن کہا گیا ہے کہ ابن ابی ذئب کا ان سے سماع اختلاط سے قبل کا ہے۔‘‘ علامہ محمد طاہر پٹنی حنفی رحمۃ اللہ علیہ (۹۸۶ھ) بیان کرتے ہیں کہ ’’صالح مولی التوأمہ مجروح ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کرتا ہے۔‘‘ امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ (۵۹۷ھ) فرماتے ہیں : ’’صالح مجروح ہے۔ امام شعبہ رحمۃ اللہ علیہ اس سے روایت نہیں کیا کرتے تھے بلکہ اس سے منع فرماتے تھے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور اما م یحییٰ کا قول ہے کہ ثقہ نہیں