کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 4
بعض اوقات شدت پسندی کے مظاہر بھی سامنے آئے، اب آہستہ آہستہ وہاں کا نظام اعتدال کی طرف گامزن ہے۔ سوڈان میں امام حسن ترابی کی فکری قیادت میں فوجی حکومت نے اسلامی نظام کو اپنے تئیں نافذ کیا ہے۔ چیچنیا میں مجاہدین نے اپنے علاقوں میں نفاذِ اسلام کو عملی شکل دی ہے۔ طالبان نے گذشتہ چھ برسوں میں اپنے فہم دین کے مطابق افغانستان میں اسلام کو ریاستی قوت سے نافذ کرنے کی مخلصانہ جدوجہد کی۔ سادگی اور طرزِ معاشرت میں لہو و لعب سے گریز طالبان کا طرۂ امتیاز تھا مگر بعض غیراہم معاملات میں شدت پسندانہ رویے کی بنا پر وہ مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنے خیر خواہوں کی طرف سے بھی تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔
یہ محض چند ’اسلامی جزیرے‘ ہیں جن کا ذکر نفاذِ اسلام کے ضمن میں کیا جاسکتا ہے۔ ورنہ پچاس کے قریب اسلامی ممالک میں صورت یہ ہے کہ وہاں کے عوام اسلام پسند ہیں مگرحکمران تہذیب ِمغرب کے دلدادہ ہیں اور اپنے فکر و عمل میں سیکولر ہیں ۔ اسلام مسلمانوں کا مقصد ِحیات ہے، مگر بیشتر مسلم ممالک میں اس مقصد کی تکمیل ان کی وہ حسرتِ ناتمام اور آزروئے تشنہ ہے کہ جس کے پورا ہونے کا خواب دیکھتے دیکھتے ان کی زندگیاں بیت جاتی ہیں ۔ کسی بھی اسلامی ملک میں اسلامی نظام کے نافذ ہونے کی معمولی سی اُمید پیدا ہوتی ہے تو ان کے دلوں میں اُمید کے کنول کھل اٹھتے ہیں ۔ انہیں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے نااُمیدی کے ریگستان میں کھمبیوں کی فصل اُگنے والی ہو یا جیسے کسی آسیب زدہ ویران آنگن میں چاندنی اُتر رہی ہو۔
پاکستان کے مسلمانوں کی حالت کچھ زیادہ ہی قابل رحم ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا۔ انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کا مقصود یہی تھا کہ یہاں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کیا جائے گا اور اسلام کے روشن اصولوں کو زندگی کے ہر شعبے میں نافذ کیا جائے گا مگر وائے حسرت کہ ایسا نہ ہوسکا۔ قیامِ پاکستان اور جدوجہد ِآزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں بے پناہ تھیں ۔ ایک قلزمِ خون تھا جسے عبور کرکے وہ آزادی کی منزل تک پہنچے۔ نہ جانے کتنے جسم خاک و خون میں غلطیدہ ہوئے، کتنی حسرتیں پامال ہوئیں ، کتنے گھر ویران ہوئے، کتنے لوگ سربریدہ ہوئے، کتنے باپوں نے اپنی جگر گوشہ عفت مآب پریوں کے سہاگ لٹتے دیکھے۔ بعض گھرانوں کا تو ایک فرد بھی زندہ نہ بچا۔ متاثرین لاکھوں میں نہیں ، کروڑوں میں ہوں گے۔ لوگ مضطرب اور مضمحل روحوں کے ساتھ اس ’جنت موعود‘ پاکستان میں یہ آرزو لے کر