کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 33
جماعت (یعنی اصحاب ِ سنن وغیرہ) نے روایت کیا ہے۔‘‘(۴) 2. عن عائشة زوج النبي صلی اللہ علیہ وسلم أنها أمرت أن يمر عليها سعد بن أبي وقاص في المسجد حين مات، فتدعو له، فأنکر ذلک الناس عليها، فقالت عائشة: ما أسرع الناس ما صلی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم علی سهيل بن بيضاء إلا في المسجد(۵) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زو جہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے یہ حکم دیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد میں ان پر سے گزارا جائے تاکہ وہ ان کے لئے دعا کرسکیں (نمازِ جنازہ پڑھیں )۔ کچھ لوگوں نے آں رضی اللہ عنہا کی اس بات پر نکارت کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: لوگ کس قدر جلد بازی کرتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل ابن بیضا رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ مسجد ہی میں پڑھی تھی۔‘‘ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’لوگ کس قدر جلد بازی کرتے ہیں ۔‘‘ سے مراد یہ ہے کہ ’’وہ لوگ سنت کو کس قدر جلد بھول گئے ہیں ۔‘‘ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک روایت میں بھی اس بات کی صراحت موجود ہے کہ ’’لوگ بھول جانے میں کس قدر جلدی کرتے ہیں ۔‘‘ جبکہ ابن وہب رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ : ’’وہ لوگ طعنہ کشی اور عیب جوئی میں کس قدر جلدبازی کرتے ہیں ۔‘‘ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی ایک روایت سے بھی اس قول کی تائید ہوتی ہے جس میں مروی ہے کہ ’’جس بارے میں لوگوں کو علم نہیں ہوتا، اس بارے میں بھی عیب جوئی کرنے میں کس قدر جلد بازی کرتے ہیں ۔ وہ لوگ ہمارے اوپر جنازہ کو مسجد میں گزارنے پر عیب نکالتے ہیں ، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء رحمۃ اللہ علیہ کی نمازِ جنازہ مسجد کے اندر ہی پڑھائی تھی۔‘‘ 3 ’صحیح مسلم‘کی وہ روایت جس کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا ہے، ان الفاظ میں مروی ہے: ’’ عن عائشة أنها لما توفي سعد بن أبي وقاص أرسل أزواج النبي صلی اللہ علیہ وسلم أن يمروا بجنازته في المسجد، فيصلين عليه، ففعلوا فوقف به علی حجرهن يصلين عليه، أخرج به من باب الجنائز الذي کان إلی المقاعد، فبلغهن أن الناس عابوا ذلک، وقالوا: ماکانت الجنائز يدخل بها المسجد، فبلغ ذلک عائشة، فقالت: ما أسرع الناس إلی أن يعيبوا ما لا علم لهم به أعابوا علينا أن يمربجنازة في المسجد، وما صلی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم علی سهيل بن بيضاء إلا في جوف المسجد‘‘ (۶) 4. وعن نافع ابن عمر قال: ’’صلی علی عمر في المسجد‘‘ (۷)