کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 31
7. جانوروں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے۔(بخاری:حدیث ۵۵۵۸، مسلم) 8. عورت بھی ذبح کر سکتی ہے۔ (فتح الباری / بخاری:حدیث ۵۵۵۹) 9. ذبح کرتے وقت تکبیر ان الفاظ میں پڑھی جائے: ’بسم اللہ واللہ اکبر‘ (مسلم:حدیث۵۰۶۳) 10. ذبح کرنے والے کی اُجرت کھال یا قربانی کے گوشت کی صورت میں نہیں بلکہ اپنے پاس سے دینی چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھال اُجرت پر دینے سے منع کیا ہے (بخاری، مسلم) 11. ایک قربانی سب گھر والوں کو کفایت کر جاتی ہے۔(صحیح ترمذی:حدیث۱۲۱۶) 12. بڑے جانور مثلا گائے اور ا ونٹ کی قربانی میں ایک سے زیادہ لوگ شریک ہوسکتے ہیں ۔ گائے کی قربانی میں سات اور اونٹ کی قربانی میں دس افراد تک حصہ دار بن سکتے ہیں ۔ (نسائی:حدیث۴۳۹۲، ترمذی:حدیث ۱۵۵۳، احمد ، حاکم) 13. قربانی کا گوشت غربا،مساکین پر صدقہ کیا جاسکتا ہے ۔دوست واحباب ،عزیز واقارب کو تحفہ اور خود بھی جتنی ضرورت ہو کھایا جاسکتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَکُلُوْا مِنْهَا وَأطْعِمُوْا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ﴾ …(الحج:۳۶) ’’پس ان (کے گوشت) سے کھاؤ، نہ مانگنے اور مانگنے والے، دونوں کو کھلاؤ۔‘‘ اور اسکے علاوہ سٹور بھی کر سکتا ہے۔(مسلم:حدیث ۵۰۷۷) 14. قربانی کی کھال کا مصرف بھی گوشت کی طرح ہی ہے ۔ قربانی کے جانور کے اوصاف:1. جانور صحت مند ہونا چاہیے۔ 2. جانور کا دو دانتا ہونا ضروری ہے۔ اگر دو دانتا نہ ملے یا تنگی کی وجہ سے دو دانتا نہ لیا جاسکتے تو کھیرا مینڈھا چل جائے گا۔ (مسلم:حدیث ۱۹۶۳) 3. قربانی کا جانور مندرجہ ذیل عیوب سے پاک ہونا چاہیے : 1. کان اور آنکھیں اچھی طرح دیکھ لی جائیں کہ کہیں آنکھیں کانی نہ ہوں جن کا کانا پن ظاہر ہو۔ 2. کان اوپر نیچے سے کٹا ہوا نہ ہو اور کان لمبائی میں بھی چرا ہوا نہ ہو ،نہ ہی کان میں گول سوراخ ہو۔ 3. لنگڑا نہ ہو کہ اس کا لنگڑا پن ظاہر ہوتا ہو۔ 4. واضح بیماری والا نہ ہو۔ 5. لاغر نہ ہو کہ اس کی ہڈیوں میں گودا تک نہ ہو۔ 6. کان اور سینگ آدھا یاآدھے سے زیادہ کٹا ہوا نہ ہو (ابوداود:حدیث۲۸۰۲،ابن خزیمہ:حدیث۲۹۱۲، مستدرک:حدیث۱/۴۶۸، دارمی) یہ قربانی ’ایامِ تشریق‘ (۱۱،۱۲،۱۳ذوالجہ ) کے دنوں میں کی جاسکتی ہے۔ (احمد ،دار قطنی، ابن حبان)