کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 30
7. عید کے دنوں میں تکبیرات کے مستند الفاظ یہ ہیں : ﷲ أکبر، ﷲ أکبر، ﷲ أکبر کبيرا دوسری روایت: ﷲاکبرکبيرا، ﷲ أکبرکبيرا، ﷲ أکبروأجلّ، ﷲ أکبروﷲ الحمد (بیہقی، ابن ابی شیبہ ،مستدرک حاکم۱۱/۲۹۹) قربانی سے متعلقہ احکام ومسائل:جانوروں کی قربانی خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کی جائے، اس عمل میں ذرّہ بھر شرک یا ریاکاری کی ملاوٹ نہ ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہی حکم ہے کہ ﴿ قُلْ إنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ﴾ ’’آپ کہہ دیجئے؛ یقینا میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ ربّ العالمین کے لیے ہے ۔‘‘ (الانعام:۱۶۲) اللہ تعالیٰ انسان کے دل کے تقویٰ پرہیز گاری اخلاص اور جذبہ اطاعت کو دیکھ کر بدلہ دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :﴿ لَنْ يَّنَالَ اللّٰهُ لُحُوْمُهَا وَلاَ دِمَاؤُهَا وَلٰکِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ﴾ ’’اللہ کو ان جانوروں کا گوشت اور خون ہرگز نہیں پہنچتا بلکہ اسکو تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے ۔‘‘ جانوروں کو غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک وحرام ہے۔ حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اس آدمی پر لعنت کرے جو اپنے والد پر لعنت کرے اور اللہ تعالیٰ اس آدمی پر بھی لعنت کرے جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرے۔‘‘ (مسلم: حدیث۵۰۹۶) 1. عید الاضحی کے روز نمازِ عید پڑھ کر قربانی کرنی چاہیے۔اگر پہلے قربانی کر لی گئی تو وہ قربانی متصور نہ ہو گی اور دوبارہ قربانی کرنا پڑے گی۔ (بخاری : حدیث ۹۸۵،مسلم) 2. قربانی کرنیوالا چاند دیکھتے ہی دس ذوالحجہ تک کے لیے بال اور ناخن نہ کٹوائے۔ (مسلم ) 3. قربانی کی طاقت نہ رکھنے والا عید کے دن ہی اپنے ناخن اور بال کٹوائے، اس کی یہی قربانی ہے۔( ابو داود:حدیث۱۰۱۶) 4. چھری وغیرہ جانور کو دِکھا کر تیز نہیں کرنی چاہیے اور چھری خوب تیز کی جائے تا کہ جانور کو آرام پہنچے۔ (مسلم : حدیث۵۰۶۴، حاکم ۲۳۱۱۴، نسائی ۴۴۱۳) 5. اونٹ کو کھڑا کر کے نحر کرنا چاہیے جبکہ دوسرے جانوروں کو لٹا کر ذبح کرنا چاہیے اور اپنا قدم اس کے پہلو پر رکھنا سنت ہے۔ (بخاری:حدیث۱۷۱۳ ،مسلم) 6. جانور کو قبلہ ُرخ لٹانا سنت ہے۔(بیہقی:حدیث۹/۲۸۵، موطأ:۱/۳۷۹)