کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 3
دعوت لے کر اُٹھنے والے آج تہذیب ِجدید کے آتش کدے میں دہکتی ٹھیکریوں سے روشنی پاکر ترقی کی روشن راہوں پر گامزن ہونے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ پھر اسلامی معاشرے آج ان برکتوں سے محروم ہیں ، جو انکے اسلاف کو اسلام پر عمل پیرا ہونے سے ملی تھیں تو تعجب کاہے کو ہو! اسلام خداوند ِقدوس کی جانب سے مسلمانوں کو عطا کردہ سب سے بڑی نعمت ہے۔ مگر یہی وہ نعمت ہے جس کی کمی اسلامی معاشروں میں سب سے زیادہ محسوس کی جاتی ہے۔ خلافت ِراشدہ کے بعد دورِ ملوکیت میں اگرچہ خلافت کا ادارہ عملاً سلاطین اور ملوک کے تصرف میں رہا، مگر ان ادوار میں بھی اسلامی قانون کسی نہ کسی صورت میں نافذ العمل رہا۔ قرآنی علوم، حدیث و فقہ اور دیگر الٰہیاتی مضامین میں جو معرکۃ الآرا ذخیرہ آج بھی موجود ہے، وہ بنواُمیہ، بنوعباس اور سلطنت ِعثمانیہ کے اَدوار کا مرہونِ منت ہے۔ ۱۹۲۴ء میں جب کمال اتاترک نے خلافت ِعثمانیہ کے خاتمے کا اعلان کردیا تو اسلامی قانون کے ریاستی نفاذ کا تیرہ سو برس کا وہ تسلسل یک دم منقطع ہوگیا۔ اسلامی مرکزیت کا شیرازہ بکھر گیا۔ استعماری طاقتوں نے عربوں کو ترکوں کے خلاف لڑا کر بالآخر انہیں چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کردیا اور وہاں ایسے لوگوں کو اقتدار پر بٹھایا جو مغربی تہذیب سے مرعوب تھے اور اسلام سے برگشتہ تھے۔ مصر، اُردن، شام، عراق، مراکش، لیبیا، یمن، سوڈان اور دیگر مسلم ممالک کے دساتیر خالصتاًجدید مغربی ریاستوں کے دساتیر سے اخذ کئے گئے۔ اسلام کا ذکر اگرچہ ان دساتیر میں موجود تھا مگر اسے وہ مقام حاصل نہ تھا جو اسے ماضی میں رہا تھا۔ عملی اعتبار سے ان ممالک کے دساتیر سیکولر مزاج رکھتے ہیں ۔ عالم اسلام میں صورتِ حال یہ ہے کہ اسلام اپنی مثالی صورت میں شاید کہیں بھی بھرپور اور جامع انداز میں نافذ نہیں ہے۔ سعودی عرب میں نسبتاً بہتر صورتحال ہے، اگر ملوکیت کے سیاسی پہلو کو نظر انداز کردیا جائے تو وہاں اسلام کا نظامِ عدل، قرآن و سنت کی تبلیغ و دعوت، نظامِ تعلیم، نظم صلوٰۃ و زکوٰۃ، فلاحی ادارے، قانونی ڈھانچہ، ریاستی مشینری، منکرات کی بیخ کنی، قانون کی حاکمیت، ذرائع ابلاغ، علما اور دینی اداروں کی سرپرستی، اسلامی ثقافت کے احیا کی کوششیں ، مخلوط معاشرے کی حوصلہ شکنی اور اسی طرح متعدد شعبہ جات اور اداروں کی کارکردگی کو پیش نظر رکھا جائے تو وہاں صورتحال بہت حد تک تسلی بخش ہے۔ ایران میں انقلاب کے بعد وہاں کے مخصوص تقاضوں کے پیش نظر اثنا عشریہ کی فقہ کی روشنی میں اسلام کو نافذ کرنے کی کاوش نظر آتی ہے۔