کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 29
احكام و مسائل محمد كامران طاہر عید الاضحی اورعشرۂ ذو الحجہ کےاحکام و مسائل عشرۂ ذو الحجہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں :﴿ وَلَيَالٍ عَشْرٍ وَّالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ﴾ (الفجر :۲،۳) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ’’عَشْرٍسے مراد دوالحجہ کی ابتدائی دس راتیں اور وَتْرِسے مراد یومِ عرفہ اور شَفْعِ کا مطلب قربانی والا دن (یوم النحر) ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر: ۴/۷۹۹) عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ان دس دنوں کی فضیلت کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ذو الحجہ کے ان دس دنوں کا عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں دوسرے تمام دنوں کے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہے۔ لوگوں نے کہا: جہاد فی سبیل اللہ بھی اس کا مقابلہ نہیں کرتا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ، ہاں اس شخص کا جہاد افضل ہو گا جو اپنی جان ومال لے کر اللہ کی راہ میں نکلااور سب کچھ قربان کر دیا اور کوئی چیز واپس لے کر نہ لوٹا۔‘‘ (بخاری: حدیث۹۶۹، ابن کثیر:۴/۷۹۸) ۹ ذوالحجہ : ذوالحجہ کا مہینہ حرمت کے چار مہینوں میں سے ایک ہے۔ نو تاریخ کا روزہ رکھنے کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ عرفہ (۹/ذوالحجہ) کے دن روزہ کے بارے میں مجھے اللہ تعالیٰ سے اُمید ہے کہ پچھلے ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے۔‘‘ (مسلم) عید الاضحی … مسائل واحکام 1. نماز عید کے لیے سب مسلمان مرد وعورتیں جائیں حتیٰ کہ حیض والی عورتیں اور پردہ والی خواتین بھی مسلمانوں کی دعا میں ضرور شریک ہوں ۔ (بخاری: حدیث ۳۲۴) 2. عید گاہ میں جانے سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے، لیکن اگر کھالے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریری حدیث کے مطابق وہ بھی درست ہے۔(بخاری:حدیث۹۸۳) 3. عید گاہ میں عید کی نمازکے سوا، نہ پہلے کوئی نفل وغیرہ پڑھے جائیں اورنہ بعد (بخاری) 4. عید اگر جمعہ کو آجائے تو جمعہ پڑھنے میں اختیار ہے، جمعہ نہ پڑھنا ہو توظہر کی نماز پڑھ لے (ابن ماجہ) 5. عید کی نماز مسنون طریقہ سے ادا کرنے کے بعد رستہ بدل کر آنا چاہیے۔(بخاری:۹۸۶) 6. جس کی عید کی نماز فوت ہو جائے تو وہ علیحدہ دو رکعتیں عید کی طرح پڑھ لے۔ (بخاری)