کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 28
ڈھکی چھپی نہیں اور نہ ہی یہ بات تم پر مخفی ہے کہ تمہارا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جو تمہارے لئے پردہ میں ہیں ۔ تمہارا ربّ کا نا نہیں جبکہ اس (دجال) کی دائیں آنکھ کانی ہے اور وہ آنکھ اس طرح ہے جس طرح پھولا ہو منقیٰ ہوتا ہے۔ حکمرانوں کی خیرخواہی :تین چیزیں ہیں جن پر مؤمن کا دل خیانت (تقصیر) نہیں کرتا۔ صرف اللہ کے لئے عمل کے اخلاص میں ، مسلمانوں کے حکمرانوں کی خیر خواہی میں اور ان کی جماعت سے چمٹے رہنے میں ۔ حق وراثت :اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے میراث میں سے ہر وارث کے لئے ثابت کردہ حصہ مقرر کردیا ہے۔ اب وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ۔ سچ کی تلقین :خبردار! عنقریب تم سے میرے بارے میں سوال ہوگا۔ جس نے بھی مجھ پرجھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے۔ حفاظت دین :اپنے پروردگار کی عبادت کرو پانچوں وقت کی نماز پڑھو اور حج کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ یہ سب کام خوشی سے سرانجام دو تو تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ درس اتحاد :اور تم لوگ بہت جلد اپنے پروردگار سے ملو گے وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا، لہٰذا دیکھو میرے بعد پلٹ کر گمراہ نہ ہوجانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ شہادت اور تکمیل مشن :اور تم سے میرے متعلق پوچھا جانے والا ہے تو تم لوگ کیا کہو گے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: ہم شہادت دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبلیغ کردی، پیغام پہنچا دیا اور خیر خواہی کا حق ادا کردیا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت ِشہادت کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے تین بار فرمایا: اے اللہ گواہ رہ، اے اللہ گواہ رہے، اے اللہ گواہ رہے!! اُنہی ایام میں یہ وحی نازل ہوئی: ﴿اَلْيَوْمَ أکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ وَأتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ وَرَضِيْتُ لَکُمُ الاِسْلَامَ دِيْنًا﴾ (المائدۃ:۳) ’’آج میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین پسند کرلیا۔‘‘ ٭٭