کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 27
تلقین پیغام رسانی :جو شخص موجود ہے، وہ غیر موجود تک (میری باتیں ) پہنچا دے، کیونکہ بعض وہ افراد جن تک (یہ باتیں ) پہنچائی جائیں گی وہ بعض (موجودہ) سننے والوں سے کہیں زیادہ ان باتوں کے دروبست کو سمجھ سکیں گے۔ باہمی سلوک: خبردار! کسی مسلمان کی کوئی بھی چیز دوسرے مسلمان کے لئے حلال نہیں جب تک وہ خود حلال نہ کرے اور اپنی خواہش سے نہ دے دے۔ بدکاری کا خاتمہ :بچہ اس کا جس کے بستر پر تولد ہوا اور بدکار کے لئے پتھر ہیں ۔ حفاظت نسب :جس نے اپنے باپ کے بجائے کسی دوسرے کو باپ قرار دیا یا جس نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو آقا ظاہرکیا تو ایسے شخص پر اللہ اور فرشتوں اور عام انسانوں کی طرف سے لعنت ہے۔ اس سے (قیامت کے دن) کوئی بدلہ یا عوض قبول نہ ہوگا۔ قوم کی ہلاکت کے مرض کی نشاندہی :لوگو! مذہب میں غلو اور مبالغہ سے بچو کیونکہ تم سے پہلی قومیں اسی سے ہلاک ہوئیں ۔ اہمیت علم :اے لوگو! علم حاصل کرو قبل اس کے کہ وہ قبض کرلیا جائے اور اٹھالیا جائے۔ خبردار! علم کے ختم ہوجانے کی ایک یہ بھی شکل ہے کہ اس کے جاننے والے ختم ہوجائیں (یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ دہرائی) احترام انسانیت :عنقریب میں تمہیں خبر دوں گا کہ مسلمان کون ہے؟ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ سلامت رہیں اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے اموال اور جانیں محفوظ رہیں ۔ دھوکہ دہی کی حوصلہ شکنی :جس شخصنے اپنے بھائی کا مال جھوٹی قسم سے ہتھیایا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے۔ باہمی اخوت :بے شک ہرمسلما ن دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ بڑے دشمن کی پہچان :کوئی بھی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی امت کو اس (دجال) کے بارے میں نہ ڈرایا ہو۔ نوح علیہ السلام اور اس کے بعد آنے والے نبیوں علیہ السلام نے بھی اس کے بارے میں ڈرایا۔ وہ تم (امت محمدیہ کے زمانہ) میں ظاہر ہوگا اور یہ بات تم خوب جانتے ہو۔ اس کی حالت بھی تم سے