کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 26
خطبۂ حجۃ الوداع: منشورِ انسانیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا سے خطاب شرو ع کیا… مرد و زَن کے حقوق و فرائض:عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے ساتھ لیا ہے اور اللہ کے کلمے کے ذریعے حلال کیا ہے۔ ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پرکسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جو گواراہ نہیں ۔ اگر وہ ایسا کریں تو تم انہیں مار سکتے ہو لیکن سخت مار نہ مارنا اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انہیں معروف کے ساتھ کھلاؤ اور پہناؤ۔ ہدایت نامہ :اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس کے بعد ہر گز گمراہ نہ ہوگے اور وہ اللہ کی کتاب ہے اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ انسانی مساوات :لوگو! بے شک تمہارا رب ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ ایک ہے ہاں عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر، سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے۔ حرمت سود :خبردار! جاہلیت کا ہر قسم کا سود اب ختم ہے ۔تمہارے لئے تمہارا اصل مال ہے ،نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ ہی تم ظلم کا شکار ہو اور ہمارے سود میں سے پہلا سود جسے میں ختم کررہا ہوں ، عباس بن عبدالمطلب کا سود ہے اب یہ سارے کا سارا سود ختم ہے!! جاہلیت کے خون معاف :سن لو! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاؤں تلے روند دی گئی۔ جاہلیت کے خون بھی ختم کردیے گئے اور ہمارے خون میں سب سے پہلے خون جسے میں ختم کررہا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے۔یہ بچہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ انہی ایام میں قبیلہ ہذیل نے اسے قتل کردیا۔ ذاتی ذمہ داری : یاد رکھو! کوئی بھی جرم کرنے والا اپنے سوا کسی اور پر جرم نہیں کرتا (یعنی اس جرم کی پاداش میں کوئی اور نہیں بلکہ خود مجرم ہی پکڑا جائے گا) کوئی جرم کرنے والا اپنے بیٹے پر یا کوئی بیٹا اپنے باپ پر جرم نہیں کرتا (یعنی باپ کے جرم میں بیٹے کو یا بیٹے کے جرم میں باپ کو نہیں پکڑا جائے گا) اطاعت امیر :اگر کوئی حبشی یعنی بریدہ غلام بھی تمہارا قائد بتا دیا جائے اور وہ تم کو خدا کی کتاب کے مطابق لے چلے تو اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرو۔