کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 21
’’بے شک اللہ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا، اب وارث کیلئے کوئی وصیت نہیں ۔‘‘ 6. حارث بن برصاء فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من اقتطع حال أخيه بيمين فاجرة فليتبوأ مقعده من النار‘‘ (ترغیب:۲/۶۲۲) ’’جس شخص نے اپنے بھائی کا مال جھوٹی قسم سے ہتھیایا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔‘‘ 7. ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں خطبہ دیا اور فرمایا: ’’يايها الناس! إني قد ترکت فيکم ما ان اعتصمتم به فلن تضلوا أبداً: کتاب الله وسنة نبيه إن کل مسلم أخ المسلم المسلمون إخوة‘‘ (مستدرک حاکم:۱/۹۳) ’’اے لوگو! بے شک میں تم میں وہ چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، وہ ہے: اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔ بے شک ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔‘‘(مستدرک حاکم:۱/۹۳) ایسی غیر مستند روایات جو خطبہ حجۃ الوداع کی طرف منسوب ہیں 1. عبدالرحمن بن یزید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا: ’’أرقائکم، أرقائکم، أطعموهم مما تأکلون، واکسوهم مما تلبسون فإن جاء وا بذنب لا تريدون أن تغفروه فبيعوا عباد الله ولا تعذبوهم‘‘ (مسنداحمد:۴/۳۶) ’’ اپنے غلاموں کا خیال رکھو! جو خود کھاؤ وہی ان کو کھلاؤ، جو خود پہنو، وہی ان کو پہناؤ… اگر وہ کوئی ایسی غلطی کر بیٹھیں کہ تم معاف نہ کرنا چاہو تو ان کو سزا مت دو بلکہ انہیں اللہ کے بندوں کو بیچ دو۔‘‘ (سیرۃ النبی از شبلی نعمانی: رحمۃ اللہ علیہ ۲/۱۵۶) حکم:یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سند میں عاصم بن عبیداللہ جو کہ ابن عاصم بن عمر بن الخطاب ہے، ضعیف ہے۔ اس کے علاوہ یہ روایت مصنف عبدالرزاق (۱۷۹۳۵)، طبرانی (۲۲/۶۳۶) میں بھی ہے۔ اور ان دونوں سندوں میں سفیان ثوری کی تدلیس ہے…اسی طرح طبقات ابن سعد (۳/۲۷۷) اس میں عبداللہ الاسدی جو کہ ابواحمد الزبیری کی کنیت سے معروف ہے ضعیف راوی ہے کیونکہ یہ سفیان ثوری کی حدیث کے بارے میں غلطیاں کرتا