کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 20
المصاحف وقد تعلمنا ما فيها وعلمناها نساء نا وذرارينا وخدمنا قال فرفع النبی صلی اللہ علیہ وسلم رأسه وقد علت وجهه حمرة من الغضب قال فقال: أي ثقلتک أمک! هذه اليهود والنصاری بين أظهرهم المصاحف لم يصبحوا يتعلقوا بحرف مما جاء تهم به أنبياؤهم ألا وإن من ذهاب العلم أن يذهب حملته، ثلاث مرات‘‘ (مسنداحمد:۵/۲۶۶)
ترجمہ: ’’اے لوگو! علم حاصل کر لو قبل اس کے کہ وہ قبض کرلیا جائے اور اٹھا لیا جائے (اور اس وقت تک یہ آیت نازل ہوچکی تھی) ﴿ يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لاَ تَسْاَلُوْا عَنْ أشْيَاءَ إنْ تُبْدَلَکُمْ تَسُوْء کُمْ وَإنْ تَسْأَلُوْا عَنْهَا حِيْنَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَلَکُمْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ﴾کسی نے پوچھا کہ علم کیسے اُٹھا لیا جائے گا حالانکہ ہمارے پاس مصاحف موجود ہیں ، ہم اس کو سیکھتے ہیں اور ان میں موجود (مسائل) اپنی عورتوں ، اولاد اور خادموں کو بھی سکھلاتے ہیں ؟ تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور آپ کا چہرہ غصے سے سرخ ہورہا تھا، فرمایا! تیری ماں تجھے گم پائے، یہود و نصاریٰ کے درمیان بھی تو مصاحف موجود تھے لیکن انہوں نے اپنے انبیاکی لائی ہوئی آسمانی کتابوں میں سے ایک حرف کے ساتھ بھی سروکار نہ رکھا۔ خبردار علم کے ختم ہوجانے کی ایک یہ بھی شکل ہے کہ اس کے جاننے والے ختم ہوجائیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین دفعہ کہی۔‘‘
4. فضالہ بن عبیدۃ انصاری سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا:
’’سأخبرکم، مَنِ المسلم؟ من سلم الناس من لسانه ويده والمؤمن من أمنه الناس علی أموالهم وأنفسهم، والمهاجرين هجر الخطايا الذنوب، والمجهدين جاهد نفسه فی طاعة الله تعالیٰ‘‘ (کشف الاستار:۱۱۴۳)
’’عنقریب میں تمہیں خبردوں گا کہ مسلمان کون ہے؟ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ سلامت رہیں ، اور مؤمن وہ ہے جس سے لوگوں کے اموال اور جانیں امن میں رہیں ، مہاجر وہ ہے جوگناہوں اور خطاؤں کو چھوڑ دے اور مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے۔‘‘
5. ابوامامہ سے ہی روایت ہے کہ میں نے حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ
’’إن الله قد أعطی کل ذی حق حقه فلا وصية لوارث‘‘ (صحیح ابن ماجہ للالبانی:۲۱۹۳، اِرواء :۱۶۵۵، نسائی:۳۶۴۱، مشکوٰۃ:۳۰۷۳)