کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 18
تمہارا قریب والا دور والے کو یہ باتیں پہنچا دے۔خبردار! کیا میں نے تم کو تبلیغ کردی۔‘‘
2. خطبہ اوسط ایام التشریق کے متعلق حافظ نورالدین ہیثمی ابونقرۃ سے روایت لائے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یوں روایت کیا گیا ہے :
’’يٰأيها الناس إن ربکم واحد وأباکم واحد ألا لا فضل لعربي علی عجمي ولا لعجمي علی عربي ولا أسود علی أحمر ولا أحمر علی أسود إلا بالتقوی‘‘ (مجمع الزوائد:۳/۲۶۶، مسنداحمد:۵/۴۱۲)
’’لوگو! بے شک تمہارا ربّ ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ ایک ہے، ہاں عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر،سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے۔‘‘ (سیرۃ النبی از شبلی نعمانی: رحمۃ اللہ علیہ ۲/۱۵۵)
3. ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اوسط ایام التشریق کو ہی سورۂ ﴿ إذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ﴾ نازل ہوئی۔ (بیہقی:۵/۱۵۲)
حجۃ الوداع کے غیرمعین خطبات
حجۃ الوداع کے وہ فرمودات جنہیں راویوں نے کسی جگہ کی طرف منسوب کئے بغیر بیان کردیا، درج ذیل ہیں :
1. ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں شریک تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے اللہ کی حمدوثنا بیان کی ، پھر فرمایا:
’’ألا لعلکم لاترونی بعد عامکم هذا، ألا لعلکم لا تروني بعد عامکم هذا ألا لعلکم لا تروني بعد عامکم هذا، اعبدو ربکم وصلوا خمسکم وصوموا شهر کم و حجو بيتکم و أدّوا زکوٰتکم طيبة بها أنفسکم تدخلوا جنة ربکم عزوجل‘‘
(مسنداحمد:۵/۲۶۲، المسدرک حاکم :۱/۹)
’’خبردار !تم اس سال کے بعد شاید تم مجھے نہ دیکھ سکو، خبردار! اس سال کے بعد شاید تم مجھے نہ دیکھ سکو۔ اپنے پروردگار کی عبادت کرو، پانچوں وقت کی نماز پڑھو اور حج کرو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ یہ سب کام خوشی سے سرانجام دو تو تم اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔‘‘
2. امام بخاری اپنی ’صحیح‘ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت لائے ہیں جس کے الفاظ یوں ہیں :