کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 17
سوال ہوگا پس جس نے بھی مجھ پر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں سمجھے۔‘‘ خطبہ یوم الرؤس اوسط ایامِ التشریق… ۱۲/ ذوالحجہ یہ خطبہ پچھلے دو خطبوں کی طرح کا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خطبہ سوموار کو سواری پر منیٰ کے مقام پر ’اوسط ایام التشریق‘ میں ارشاد فرمایا۔سنن ابی داود میں ابو نجیح سے روایت ہے کہ وہ بنی بکر کے دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں : (( رأينا رسول الله يخطب بين أوسط أيام التشريق، ونحن عند راحلته، وهي خطبة رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم التي خطب بمنی )) (صحیح ابی داود للالبانی:۱۷۲، بیہقی:۵/۱۵۱) ’’ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اوسط ایام تشریق میں منیٰ کے مقام ،پرخطبہ ارشاد فرماتے دیکھا، اس وقت ہم ان کی سواری کے قریب ہی تھے اور منیٰ کا خطبہ یہی ہے ۔‘‘ ’’ونحن عند راحلته‘‘ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سواری پر تھے۔ اس بارے میں مزید روایات درج ذیل ہیں : 1. امام بیہقی اپنی ’سنن‘ میں سراء بنت نبہاء کی روایت لائے ہیں ، وہ فرماتی ہیں : ’’سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، يقول فی حجة الوداع: هل تدرون أي يوم هذا قال وهو اليوم الذي يدعون يوم الرؤس، قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: هذا أوسط أيام التشريق: هل تدرون أي بلد هذا؟ قالوا: الله ورسوله أعلم، قال: هذا الشهر الحرام، ثم قال: انی لا أدری لعلی لا ألقاکم بعد هذا ألا وإن دماء کم وأموالکم وأعراضکم علیکم حرام کحرمة يومکم هذا في بلدکم هذا حتی تلقوا ربکم فيسألکم عن أعمالکم ألا فليبلغ أقصاکم أدناکم ألا هل بلغت‘‘ (بیہقی:۵/۱۵۱، مجمع الزوائد:۳/۲۷۳) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے، کیا تم جانتے ہو، یہ کون سا دن ہے؟ اور یہ وہ دن تھا جسے ’یوم الرؤس‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ سب لوگوں نے کہاکہ اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا! یہ اوسط ایام التشریق ہے اور تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا: یہ مشعر الحرام ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں جانتاشاید اس وقت کے بعد میں تم سے ملاقات کروں ۔ بے شک تمہارا خون، تمہارے اَموال اور تمہاری آبروئیں تمہارے ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح آج کا دن حرمت والا ہے اور یہ شہر حرمت والا ہے ، یہاں تک کہ تم اپنے ربّ سے جاملو ۔ عنقریب وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق سوال کرے گا۔ خبردار!