کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 16
خوشی سے نہ دے دے۔‘‘ 9. عمرو بن خارجہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ کے خطبہ میں فرمایا: ’’إن الله قسم لکل وارث نصيبه من الميراث، فلا يجوز لوارث وصية، الولد للفراش وللعاهر الحجر، ومن ادعی إلی غير أبيه، أو تولی غير مواليه، فعليه لعنة الله والملائکة والناس أجمعين، لا يقبل منه صرف ولا عدل‘‘ (صحیح ابن ماجہ للالبانی :۲۱۹۲، مصنف عبدالرزاق :۱۶۳۰۶) ’’اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے میراث میں سے ہر وارث کے لئے ثابت کردہ حصہ مقرر کردیا ہے اور وارث کے لئے وصیت کرنا جائز نہیں ۔ بچہ اس کاہے جس کے بستر پر تولد ہوا اور بدکار کے لئے پتھر!۔ جس نے اپنے باپ کے بجائے کسی دوسرے کو باپ قرار دیا یا جس غلام نے اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو آقا ظاہر کیا تو ایسے شخص پراللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی طرف لعنت ہے، اس سے (قیامت کے دن) کوئی بدلہ یا عوض قبول نہ ہوگا۔‘‘ (محسن انسانیت از نعیم صدیقی رحمۃ اللہ علیہ :ص۵۸۷) 10. حضرت اُمّ الحصین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إن اُمّر عليکم عبد مجدع أسود يقودکم بکتاب الله تعالیٰ فاسمعوا له وأطيعوا‘‘ (مسلم:۱۲۹۸) ’’اگر کوئی حبشی یعنی بریدہ غلام بھی تمہارا امیر ہو اور وہ تم کو خدا کی کتاب کے مطابق لے چلے تو اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرو۔‘‘ (سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم از شبلی نعمانی: رحمۃ اللہ علیہ ۲/۱۶۴) 11. عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’يأيها الناس! إياکم والغلو فی الدين، فإنه أهلک من کان قبلکم الغلو في الدين‘‘ (صحیح ابن ماجہ للالبانی: ۲۴۵۵) ’’لوگو! مذہب میں غلو اور مبالغہ سے بچو کیونکہ تم سے پہلی قومیں اسی سے برباد ہوئیں ‘‘ (سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم از شبلی نعمانی: رحمۃ اللہ علیہ ۲/۱۶۱) 12. امام احمد بن حنبل، مرۃ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت لائے ہیں کہ جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ کے دن خطبہ دیا اور ایک لمبے وعظ کے بعد فرمایا: ’’ألا وقد رأيتمونی وسمعتم منی وستسألون عني فمن کذب علی فليتبوأ مقعده من النار‘‘ (مسنداحمد:۵/۴۱۲) ’’خبردار! تم لوگوں نے مجھ سے سن لیا اور مجھے دیکھ لیا، عنقریب تم سے میرے بارے میں