کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 15
اسی روایت کو کچھ الفاظ کے اضافہ کے ساتھ حضرت جبیر بن مطعم بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد ِخیف، (منیٰ) میں سنا : ’’نضر اللّٰه عبدًا سمع مقالتي، فحفظها ووعاها، وبلغها من لم يسمعها، فربّ حامل فقه لا فقه له، وربّ حامل فقه إلی من هو أفقه منه، ثلاث لا يغل عليهن قلب مؤمن: إخلاص العمل لله، والنصيحة لأئمة المسلمين، ولزوم جماعتهم فإن دعوتهم تحوط من ورائهم‘‘ (صحیح ترغیب للالبانی:۸۷، صحیح ابن ماجہ:۲۴۸۰، مسنداحمد:۴/۸۰) ’’تروتازہ رکھے اللہ اس بندے کو جس نے میری بات کو سنا، حفظ کیا اور یاد کیا۔ پھر اس کو جس نے نہیں سنا، اس تک پہنچایا۔ کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو خود غیر فقیہ ہیں مگر فقہ (حدیث)کو اٹھائے پھرتے ہیں ۔اور بہت سے فقہ اٹھانے والے اپنے سے زیادہ فقہ والے کی طرف بات لے جاتے ہیں ۔ … تین چیزیں ہیں جن پر مؤمن کا دل خیانت (تقصیر) نہیں کرتا: صر ف اللہ کے لئے عمل کے اخلاص میں ، اور مسلمانوں کے حکمرانوں کی خیرخواہی میں ، اور ان کی جماعت سے چمٹے رہنے میں ، بے شک ان کی دعا ان پچھلے لوگوں کو بھی گھیر لیتی ہے۔‘‘ 7. عمووبن احوص اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع (یوم النحر) میں فرمایا ’’ لا إن الشيطان قد أيس أن يُعبد في بلدکم هذا أبداً ولکن سيکون له طاعة فی بعض ما تحتقرون من أعمالکم، فيرضی بها … ألا يأمتاه! هل بلغت؟ ثلاث مرات، قالوا: نعم، قال: اللهم اشهد ثلاث مرات‘‘ (صحیح ابن ماجہ للالبانی:۲۴۷۹) ’’یاد رکھو! شیطان مایوس ہوچکا ہے کہ اب تمہارے اس شہر میں کبھی بھی اس کی پوجا کی جائے لیکن اپنے جن اعمال کو تم لوگ حقیر سمجھتے ہو، ان میں اس کی اطاعت کی جائے گی اور وہ اسی سے راضی ہوگا۔ خبردار، اے میری اُمت! کیا میں نے تمہیں تبلیغ کردی، یہ تین دفعہ کہا۔ لوگوں نے کہا: جی ہاں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا: اے اللہ! گواہ رہ۔‘‘ 8. عمرو بن یثربی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کریم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: ’’ولا يحل لامرء من مال أخيه الا ما طابت به نفسه‘‘ (مسند احمد۳/۴۲۳، دارقطنی:۳/۲۵، بیہقی:۶/۹۷) ’’کسی آدمی کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے مال میں سے لے جب تک وہ اپنی