کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 13
تمہاری عزت تم پر اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح یہ مہینہ، یہ دن اور اس شہر کی حرمت ہے اور یہ اس دن تک ہے جس دن تم اپنے ربّ سے ملاقات کرو گے۔
خبردار! کیا میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا۔ لوگوں نے کیا جی ہاں ! تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتے ہوئے کہا: اے اللہ گواہ رہ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر حاضرغائب کو یہ دعوت پہنچا دے۔‘‘
2. حضرت جابر فرماتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نحر کے دن فرمایا:
’’ويقول لتأخذوا مناسککم فانی لا أدري لعلي لا أحج بعد حجتی هذه‘‘
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ لوگو! تم حج کے طریقے سیکھ لو، میں اُمید نہیں کرتا کہ اس حج کے بعد حج کرسکوں ۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۲۹۷، مجمع الزوائد:۳/۲۶۹)
3. امام بخاری اپنی صحیح میں ابوبکرہ کی روایت لائے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’الزمان قد استدار کهيئة يوم خلق السماوات والأرض، السنة اثنا عشر شهرًا منها أربعة حرم، ثلاثة متواليات: ذوالقعدة ، وذو الحجة والمحرم، ورجب، مضر الذي بين جمادی وشعبان ‘‘ (بخاری:۴۴۰۶)
’’زمانہ گھوم پھر کر اپنی اس دن کی ہیئت پر پہنچ گیا ہے جس دن اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال بارہ مہینے کا ہے جن میں سے چار مہینے حرمت والے کے ہیں ۔ تین پے درپے یعنی ذیقعد، ذی الحجہ اور محرم اور ایک رجب،مضر(قبیلے کا) جو جمادی الآخرۃ اور شعبان کے درمیان ہے۔‘‘
(الرحیق المختوم:۷۳۷)
4. مزید فرمایا:
’’ فإن دماء کم وأموالکم وأعراضکم عليکم حرام، کحرمة يومکم هذا في بلدکم هذا، في شهر کم هذا، وستلقون ربکم فسيألکم عن أعمالکم، ألا فلا ترجعو بعدي ضلالا، يضرب بعضکم رقاب بعض، ألا ليبلغ الشاهد الغائب فلعل بعض من يبلغه أن يکون أوعی له من بعض من سمع ‘‘ (بخاری:۴۴۰۶،۷۰۷۸)
’’اچھا تو سنو کہ تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے پر ایسے ہی حرام ہے جیسے تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہینے میں تمہارے آج کے دن کی حرمت ہے۔ اور تم لوگ بہت جلد اپنے پروردگار سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا، لہٰذا دیکھو میرے بعد پلٹ کر گمراہ نہ ہوجانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں