کتاب: محدث شمارہ 266 - صفحہ 12
اُنہوں نے تیرے بعد نئی بدعتیں ایجاد کیں ۔‘‘
4. عرفہ کے دن ہی یہ آیت بھی نازل ہوئی: ﴿ اَلْيَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ وَأتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِيْتُ لَکُمُ الِاسْلاَمَ﴾ (المائدۃ:۳)
آ ج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بحیثیت دین پسند کر لیا۔‘‘
(الرحیق المختوم :۷۳۵)
اس کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ’’إنی لأعلم أي مکان أنزلت ورسول اﷲ واقف بعرفة (بخاری:۴۴۰۷)
’’بے شک میں بہتر جانتا ہوں کہ یہ کس مقام پر نازل ہوئی ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عرفہ میں تھے ۔‘‘
خطبہ یوم النحر… ۱۰/ ذوالحجہ
عن رافع بن عمرو المزني قال رأيت رسول الله يخطب الناس بمنی حين ارتفع الضحیٰ علی بغلة شهباء وعلي رضی اللہ عنہ يعبر عنه والناس بين قائم وقاعد (بیہقی:۵/۱۴۰)
’’رافع کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کے وقت دن چڑھے سواری پر خطاب کرتے سنا، حضرت رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطاب دہرا رہے تھے، سامعین میں بعض بیٹھے اور بعض کھڑے تھے ۔‘‘
1. حضرت وابصہ بن معبد الجہنی کہتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا:
’’يا أيها الناس أي شهر أحرم؟ قالوا: هذا الشهر، قال أي يوم أحرم؟ قالوا: هذا وهو يوم النحر، قال: فأي بلد أعظم عند الله حرمة؟ قالوا: هذا، قال: فإن دماء کم وأموالکم وأعراضکم محرمة عليکم کحرمة يومکم هذا في شهر کم هذا، في بلدکم هذا إلی يوم تلقون ربکم ألا هل بلغت؟ قال الناس: نعم، فرفع يديه إلی السماء ثم قال: اللهم اشهد، ثم قال: ليبلغ الشاهد منکم الغائب‘‘
(مجمع الزوائد:۳/۲۶۹)
’’اے لوگو! کون سا مہینہ سب سے زیادہ حرمت والا ہے، لوگوں نے کہا: یہی مہینہ۔ فرمایا کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: آج کا دن اور وہ یوم النحر تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اللہ کے نزدیک سب سے حرمت والاشہر کون سا ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جواب دیا کہ یہی ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا خون اور تمہارا مال اور