کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 99
ناپسند کرتا ہے جو حد سے نکل جائیں ۔‘‘ دعا میں زیادتی کی کئی صورتیں ہیں مثلاً حرام اور ممنوع چیزوں کے لئے دعا کرنا یا ہمیشگی کی زندگی کی دعا کرنا یا بلا و جہ کسی کے لئے بری دعا کرنا، اسی طرح کی تمام زیادتیوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔ 6. معلق دعا نہ کی جائے معلق دعا سے مراد وہ دعا ہے جس میں دعا اس طرح کی جائے کہ اے اللہ! اگر تو چاہتا ہے تو مجھے عطا کردے اور اگر چاہتا ہے تو بخش دے۔ اس کامعنی یہ ہوا کہ یا اللہ اگر تو بخشنا نہیں چاہتا تو نہ بخشش ! اگر عطا نہیں کرنا چاہتا تو عطا نہ کر… تیری مرضی! حالانکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص ہرگز یہ نہ کہے کہ یا اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما بلکہ پورے عزم سے دعا کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔‘‘ (بخاری:۶۳۳۹، مسلم :۲۶۷۸ عن ابی ہریرۃ) 7. غفلت اور سستی نہ دکھائی جائے دعا مانگنے میں کسی قسم کی سستی نہیں برتنی چاہئے بلکہ پورے دھیان، توجہ اور چستی کے ساتھ دعا مانگنی چاہئے اور دعا مانگنے والے کا ذہن دعا کے اندر مشغول ہونا چاہئے نیز اس پر کسی قسم کی سستی (خیالات یا نیند وغیرہ) نہیں ہونی چاہئے۔ کیونکہ دعا کرنے والا اگر سستی میں مبتلا ہو گا یا غفلت کا شکار ہوگا تو اس کی دعا قبول نہیں ہوگی۔ اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ سے اس یقین کے ساتھ دعا مانگو کہ دعا ضرور قبول ہوگی اور یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی غافل اور لاپرواہ دل سے نکلی دعا کو قبول نہیں فرماتے۔‘‘ (ترمذی:۳۴۷۹، السلسلۃ الصحیحۃ : ۲/۱۴۳) دعا کے آداب مذکورہ بالا شرائط ایسی ہیں جنہیں دعا میں ملحوظ خاطر رکھنا از بس ضروری ہے جبکہ ان کے علاوہ بعض آداب ایسے ہیں کہ اگر دعا کرنے والا ان کا بھی اہتمام کرے تو پھر اس کی دعا شرفِ قبولیت حاصل کئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ ان مستحب آداب میں سے چند ایک درج ذیل ہیں : 1. دعا سے پہلے طہارت (پاکیزگی) دعا کرنے والے کے لئے مستحب ہے کہ ظاہری (باوضو) اور باطنی (استغفار) طہارت حاصل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے دعا کرے۔ قبولیت دعا میں وضو کے مستحب ہونے کی دلیل ابوعامر رضی اللہ عنہ کی شہادت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے استغفار والے قصے میں موجود ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی