کتاب: محدث شمارہ 265 - صفحہ 97
دُعا و مناجات محمد جمیل اختر دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں ؟ یہ مسئلہ انتہائی اہم اور اکثر و بیشتر لوگوں سے سننے میں آیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے بکثرت دعا کرتے ہیں لیکن ان کی دعا قبول نہیں ہوتی! آخر و جہ کیا ہے کہ لوگوں کی دعا قبول نہیں ہوتی؟ یوں تو اس کی متعدد وجوہات ہیں لیکن بنیادی و جہ یہ ہے کہ دعا کرنے والا مسنون طریقے سے دعا نہیں مانگتا اور دعا کی قبولیت کی وہ شرائط، جن کا دھیان رکھنا ضروری ہے، ان کا اپنی دعا میں اہتمام نہیں کرتا۔ جس طرح ایک حکیم کسی مریض کو دوا دیتا ہے اور اس کے ساتھ کئی چیزوں سے احتیاط، اجتناب او رپرہیز بھی تجویز کرتا ہے کہ اگر مریض ان پر عمل کرے گا تو تندرست ہوجائے گا لیکن اگر وہ مریض ان تدابیر و تجاویز پر عمل نہ کرے اور جتنی چاہے دوا استعمال کرتا رہے تو وہ دوا کارگر ثابت نہیں ہوتی۔ اِلا کہ ان احتیاطوں اور تدابیر پر عمل نہ کرلے جو حکیم نے اسے بتائی ہیں ۔ دعا کی قبولیت کی بھی اسی طرح چند شرائط ہیں جوقرآن و سنت سے حاصل ہوتی ہیں ، جب تک ان شرائط پر عمل کرتے ہوئے دعا نہ کی جائے، دعا قبول نہ ہوں گی… وہ شرائط بالاختصار درجِ ذیل ہیں : دُعا کی شرائط وضوابط 1. اخلاص دعا کی قبولیت کے لئے سب سے اہم اور ضروری شرط یہ ہے کہ دعا کرنے والا اللہ تعالیٰ کو اپنا حقیقی معبود سمجھتے ہوئے صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے دعا کرے، غیر اللہ سے دعا نہ کرے۔ اللہ کے دَر کے علاوہ اور کے دَر پر اپنی جھولی نہ پھیلائے۔ خالق ِحقیقی کو چھوڑ کر مخلوق کے سامنے دست ِسوال دراز نہ کرے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَادْعُوْہُ مخلصين لهَ الدِّينَ﴾ (غافر:۶۵) ’’تم خالص اسی کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو۔‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’اس آیت سے ثابت ہوا کہ اخلاص قبولیت ِدعا کی لازمی شرط ہے۔‘‘ (فتح الباری:۱۱/۹۵) 2. حرام سے اجتناب کسی شخص کا کوئی نیک عمل اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک کہ وہ حرام کاری اور حرام خوری